امام حسینؑ اور اردو کتابیات

فن کتابیات(Biblio Graphy)کااصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ عام وخاص قارئین کی رسائی ان مآخذ تک کرادی جائے جوان کے موضوع یاموضوعات سے تعلق رکھتے ہیں علوم کی موجودہ تقسیم کے مطابق کتابیات لائبریری سائنس کے ایک جزولاینفک

 تحقیق: سیدنثار علی ترمذی

بشکریہ:۔مجلہ نور معرفت

فن کتابیات(Biblio Graphy)کااصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ عام وخاص قارئین کی رسائی ان مآخذ تک کرادی جائے جوان کے موضوع یاموضوعات سے تعلق رکھتے ہیں علوم کی موجودہ تقسیم کے مطابق کتابیات لائبریری سائنس کے ایک جزولاینفک ہے کیونکہ اس علم اورفن تحقیق کاآپس میں چولی دامن کاساتھ ہے اس لئے کتابیات کوکسی بھی موضوع کی تحقیق کی خشت اول قرار دے دیاجائے توبیجا نہ ہوگا تحقیق کاتوپہلازینہ ہی ان منابع کوجاننا ہے جن سے متعلقہ موضوع پرمفید معلومات فراہم ہوسکتی ہیں اورایسے منابع کاپتہ کتابیات ہی سے چلتا ہے ۔

کئی علوم کی طرح کتابیات کاسنگ بنیاد بھی مسلمانوں ہی نے رکھا اوراس سلسلے میں ایسی شاندار روایات قائم کیں کہ آج بھی لائبریری سائنس کے بڑے بڑے مغربی ماہرین سراہتے ہوئے مسلمانوں کی بلند پایہ خدمات کوخراج تحسین پیش کرتے نظر آتے ہیں اس ضمن میں ہونے والی مسلمانوں کی کاوشوں میں سے تین مصادر کاذکر کردینا ہی کافی ہے ان میں ایک تو’’ابن الندیم‘‘ ہے جس کی الفہرست اتنی صدیاں گذرجانے کے باوجود مستند ترین مصادر میں شمار کی جاتی ہے۔ اس کے بعد حاجی خلیفہ کی ’’کشف الظنون‘‘ہے اوراس عہد میں آغا بزرگ طہرانی کی ’’الذریعہ الیٰ تصانیف الشیعہ‘‘ہے جس کواب اضافوں کے ساتھ نئے سرے سے شائع کیاگیا ہے افسوس کہ مسلمانوں کی قائم کردہ یہ قابل قدر روایات زیادہ عرصہ تک قائم نہ رہ سکیں اوردیگر علوم کی طرح انھیں بھی اغیار لے گئے اورپھربناسنوار کرایک مکمل علم کے درجے تک پہنچادیا۔

زیرنظر مضمون میں امام عالی مقام حسین علیہ السلام کی زندگی اورتحریک کربلا کے حوالے سے لکھی جانے والی کتب کاجائزہ لیں گے۔امام عالی مقام حسینؑ عالم اسلام کی ان شخصیات میں سے ایک ہیں جن کہ بارے میں سب سے زیادہ لکھا گیا گوکہ ان چنداوراق پران کااحاطہ کرنا ناممکن ہے مگر کوشش کی گئی ہے کہ پڑھنے والا ابتدائی معلومات سے بہرہ مندہوسکے سردست میری نظر میں کتابیات امام حسینؑ پرتین حوالے موجود ہیں کہ جن سے رجوع کرنے سے موضوع کے متعلق سیرحاصل معلومات میسر آسکیں گئیں گوکہ مذکورہ مآخذ کسی طرح بھی مکمل آگاہی نہ دے سکیں گے مگر شائقین تحقیق وجستجو کے لئے زینہ ضرور فراہم کرسکتے ہیں ۔

پہلا مجموعہ سیدحسین عارف نقوی کامرتب کردہ’’برصغیر کے امامیہ مصنفقین کی مطبوعہ تصانیف اورتراجم‘‘جسے مرکزتحقیقات فارسی ایران وپاکستان،اسلام آباد نے شائع کیا ہے اس مجموعہ میں کتاب کانام ،مصنف کانام، سن اشاعت،

ناشر کانام ومقام وغیرہ کے علاوہ چندسطر ؤں میں کتاب کاخلاصہ یاعنوانات کہ جن کاتذکرہ اس کتاب میں ہوا درج ہے۔

دوسرا مجموعہ جومیرے پیش نظر ہے وہ دارالثقافۃ الاسلامیہ پاکستان کی کراچی کی شائع کردہ ہے جسے سید علی شرف الدین موسوی نے تالیف کیا ہے اس کاسن اشاعت مارچ ۲۰۰۱ ؁ ء ہے اس کانام ’’معجم کتب ومولفین حیات وقیام امام حسینؑ ‘‘ ہے اس میں عربی، فارسی اوراردو زبان میں لکھی جانے والی کتب کاتذکرہ ہے جس کی تعداد دوہزار سات سوپچیس (2725)ہے اس میں کتاب کانام، مصنف کانام ، ناشر اورکتاب کتنے صفحات پرمشتمل ہے درج ہے کتاب کے آخر میں مولف نے بعض مصنفین اورمولفین کے مختصر حالات زندگی بھی تحریر کیے ہیں نیز تین سوباسٹھ مضامین کے حوالہ جات بھی درج ہیں ۔

تیسرا مجموعہ کتابیات امام حسینؑ ہے جسے سیدجمیل احمدرضوی سابقہ ڈپٹی چیف لائبریرین پنجاب یونیورسٹی لاہور نے مرتب کیا ہے اس میں پاکستان میں شائع ہونے والی کتب کاتعارف کروایا گیا ہے کیونکہ مولف خود لائبریری سائنس کے سینٹر اساتذہ میں سے شمار ہوتے ہیں اس لئے اس مجموعہ کومتعلقہ علم کے اصول وقواعد کے مطابق مرتب کیا ہے۔

یہاں چند اہم کتب کاتعارف کروایا جارہا ہے:

کتاب: شہید انسانیت

مصنف: سیدالعلماء سید علی نقی نقوی

سن اشاعت: 2006ء

بار اشاعت: ہشتم

ناشر: امامیہ مشن پاکستان لاہور

اس کتاب کے مصنف برصغیر کی تاریخ تشیع میں نادر روزگار شخصیت تھے آپ کاشمارہندوپاک ان جیدوممتاز علماء میں ہوتا ہے جودرجہ اجتہاد پرفائز تھے علی گڑھ یونیورسٹی میں ’’شعبہ دینیات‘‘کے ڈی این کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہوئے امامیہ مشن کے بانی تھے تفسیر قرآن مجید کے علاوہ مختلف موضوعات پرکثیر کتب تحریر فرمائیں اس کے علاوہ موصوف اپنی طرز کے بہترین مقرر تھے آپ اپنی زندگی کے آخری ایام میں تین سال پاکستان تشریف لاتے رہے اورایام عزا میں مجالس سے خطاب کرتے تھے بندۂ ناچیز کولاہور میں موصوف کی مجالس سننے اورقریب سے زیارت کرنے کاشرف حاصل رہا ہے۔

یہ کتاب واقعہ کربلا کے تیرہ سوبرس مکمل ہونے پریعنی ۱۳۶۱ھ میں لکھی گئی اردو زبان میں لکھی جانے والی امام حسینؑ کی سیرت وسوانح کے موضوع پرایک مستند ترین کتب میں سے ایک ہے یہ اھل زبان کے قلم سے نکلی ہوئی ایک تحریر

ہے جس نے اسے مذید مقبول بنادیا ہے ا س کتاب کامقدمہ علامہ سیدمحمد جعفر زیدی شہید، خطیب جامع مسجد اسلام پورہ نے تحریر کیا ہے اس کتاب می ں امام عالی مقام کے خاندانی پس منظر سے لے کر توابین اوربنی عباس کی حکومت کے قیام تک کے واقعات حالات اوران کاتجزیہ موجود ہے اس کتاب کے تینتالیس(43)باب ہیں اورآخر میں عالم انسانی کواصلاح عمل اوراتباع اسوہ حسینی کی دعوت دی گئی ہے حاشیہ پرضروری حوالہ جات درج ہیں جوکتاب کی تحقیقی حیثیت کواجاگر کرتے ہیں نمونہ کے طور پرایک مختصر ساپیرا قارئین کے ذوق مطالعہ کی نذر ہے:

’’حسینؑ اس وقت بھی حسینؑ ہی رہتے کہ جب آپ صرف اپنے تمام اصحاب واعزہ کے ساتھ شہید ہوجاتے اوراپنے جہاد کواپنی زندگی کے خاتمہ ہی پر ختم کرتے مگر اس وقت حسینؑ میدان جہاد میں اوربھی بلند نظر آئے جب آپ نے اپنی شہادت کے بعد کے لئے اس شہادت کے مقاصد کی اشاعت کاانتظام کی اپنے حرم اورچھوٹے بچوں کو ساتھ لاکر جن میں سے ہرایک میں فرض شناسی اورحقیقت پروری اس طرح سرایت کئے ہوئے تھی کہ ابن زیاد کے دربار اوریزید کے قصر میں بھی پسماندگان میں سے کسی ایک متنفس نے اموی حکومت کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کیایعنی وہ بیعت کاانکار جس پرحسینؑ کاسرنیزہ پرپہنچ گیا اب بھی قائم تھا اوراب اس کے علمبردار سید سجادؑ ، زینب ؑ وکلثومؑ ہی نہیں بلکہ کمسن بچے، فاطمہ، سکینہ اورمحمد باقرؑ بھی تھے۔‘‘

کتاب: پیشوائے شہیداں

نام مصنف: سیدرضا صدرؒ

مترجم: مولانا محمد عباس قمی

ناشر: امامیہ پبلی کیشنز لاہور

سال: ۲۰۰۱ ء

بار اشاعت: سوم

فارسی زبان سے اردو زبان میں ترجمہ کی گئی سیدرضاصدر کی کتاب پیشوائے شہیداں کتابیات امام حسینؑ میں ایک گراں قدر اضافہ ہے اس کتاب میں مصنف نے نہ توتاریخ لکھی ہے نہ واقعہ نگاری سے براہ راست تعلق رکھا ہے بلکہ انھوں نے واقعات کے پردے میں مخفی محرکات اورپوشیدہ مطالب کاتجزیہ کیاہے سید سجاد رضوی کے بقول جنہوں نے اس

کتاب کامقدمہ لکھا ہے کہ ’’لکھنے والے نے اپنی پور ی ادبی تخلیقی طاقت کواس کتاب کی تحریر میں صرف کیا ہے کہ ایک بار فارسی کتاب شروع کردے توچھوڑنے کی جی نہیں چاہتا۔۔۔۔۔۔ایسی کتاب اردو میں موجود نہیں اورجیسا کہ کہاجاچکا ہے کہ فارسی یا عربی میں بھی موجودنہیں راقم کی رائے یہ ہے کہ اس کتاب کاترجمہ اردوزبان کے کربلا ئی ادب میں ایک گراں

قدر اضافہ ہے۔مصنف عزاداری کی اہمیت پرتحریر کرتے ہیں:

’’شہید کی عزاداری کرنا اس کی شہادت کوزندہ رکھنا ہے بنت علیؑ کی اسیری نے سیدالشھداء کی شہادت کودوام جاودان عطا کی ہے اگرپیشوائے شہدا کی سوگواری نہ ہوتی توآج کوئی حسینؑ کاشناسا نہ ہوتا۔۔۔شہیدی عزاداری فرداورمعاشرے کوشہید شناس بنادیتی ہے۔۔۔شہیدکی عزاداری ظالم کے خلاف فطری نفرت کوبرانگیختہ کرتی ہے۔۔۔آنسو راہ حسینؑ کی طرف دعوت (کاذریعہ) ہیں (مگر) یہ دعوت اشک زبان وقلم کاذریعہ نہیں بلکہ دل کے ذریعے سے ہوتی ہے۔

نام کتاب: امام پاک اوریزید پلید

مصنف: مجدد مسلک اھل سنت علامہ محمد شفیع اوکاڑوی

سن اشاعت: ۱۹۹۰ء

باراشاعت: چہارم

ناشر: جناء القرآن پبلی کیشنز لاہور

یہ اھل سنت کی جانب سے امام عالی مقام کی بارگاہ می ں ایک عقیدت کااظہار ہے ’’یزیدی فرقے‘‘ کے پرچارک محمود احمد عباسی نے خلاف معاویہ ویزید نیز مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کی کتاب خلافت اورملوکیت پرتنقید بعنوان تبصرہ محمودی برہفوات مودودی(ان کے دو کتابوں کے جواب میں) اھل سنت کے خطیب، عالم اور مصنف علامہ محمد شفیع اوکاڑوی نے زیر نظر کتاب تحریر کی ہے اس میں مصنف نے جہاں یزیدی فرقے سے اظہار بیزاری کیا ہے وہاں امام حسینؑ کی عظمت، منزلت ، کردار اورقیام کوحق بجانب قر ار دیا ہے اھل بیت اطہارؑ سے اپنی محبت کااظہار کیا ہے موصوف نے قرآنی آیات، احادیث مبارک، تاریخی اورعقلی دلائل سے اپنے موقف کوپیش کیا ہے کتاب کے آخر میں مصنف تحریر کرتے ہیں:

’’ان ارشادات مبارکہ کے مطابق ہی اہل سنت وجماعت کایہ عقیدہ ہے کہ ان کی محبت سرمایہ ایمان، ذریعہ

قرب خدا تعالیٰ اوررسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوروسیلہ نجات ہے چنانچہ اکابر اہل سنت نے بلحاظ مدارج ان کے اسماء مبارکہ خطبہ جمعہ میں داخل فرمائے تاکہ ہرجمعہ کوبرسرمنبر اس عقیدہ کااظہار وبیان ہوتا رہے اورمسلمانوں کے دلوں میں ان کی محبت وعقیدت مستحکم رہے۔لہذا جوان کی ذات اقدس پرنکتہ چینی کرے اوران کی طرف بغض وحسد ، حب جاہ اورہوس اقتدار کی نسبت کرے اور ان کوباغی ، فسادی اورفتنہ پرور قرار دے اورقرآن وحدیث سے ثابت شدہ ان کے

فضائل ومناقب کومحض خیالی مناقب بتائے وہ بلاشبہ اھل سنت وجماعت سے خارج ، گمراہ، بے دین اورجہنمی ہے۔‘‘

یہاں تبرکاً چند کتب کے حوالہ جات درج کیے جاتے ہیں:

سخن عشق:

یہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی مجالس عزا کامجموعہ ہے جسے العارف اکیڈمی لاہورنے مرتب کیا ہے۔

نام کتاب:سخن عشق

مرتب وناشر:العارف اکیڈمی لاہور

باراشاعت :اول

سن اشاعت: ۱۹۹۶ ء

گفتار عاشورا:

یہ آیت اللہ محمود موسوی طالقانی، آیت اللہ شہیدمرتضیٰ مطہری، آیت اللہ محمد حسینی بہشتی اورڈاکٹر محمدابراہیم امینی کی پانچ تقاریر کامجموعہ ہے ان تقاریر کے موضوعات یہ ہیں:

(۱) جہاد حسینی کے اسباب (۲) کامیاب جدوجہد (۳) جہاد وشہادت (۴) خطبہ اورمنبر (دوتقاریر)

تدوین: رضا حسین رضوانی

ترجمہ: مستجاب احمدانصاری

ناشر: جامعہ تعلیمات اسلامی

عنوان عاشورا

یہ چھ مقالہ جات کامجموعہ ہے جس میں آیت اللہ شہید سید محمد باقرالصدر اورشہید آیت اللہ سید محمد حسین بہشتی کے مقالاجات بھی شامل ہیں یہ مقالہ جات ان موضوعات پرہیں:

(۱)امت کے ہزیمت خوردہ اخلاق کی اصلاح (۲)شہادت حسینؑ ایک آگاہانہ اقدام

(۳) سید الشہداء کاکامیاب جہاد (۴)انقلاب کربلا ایک تاریخی جائزہ

(۵) عنوان عاشورہ (۶) میدان جنگ میں امام حسینؑ کے خطبات

نام کتاب: عنوان عاشورہ

ناشر: دارالثقافہ الاسلامیہ پاکستان کراچی

بار اشاعت :اول

سن اشاعت: ۱۴۲۲ھ

 

سعادۃ الدارین فی مقتل الحسینؑ :

یہ علامہ محمدحسین نجفی کی کتاب امام حسین ؑ کے حالات وواقعات ، خاندانی پس منظر اورکربلا کے واقعات وغیرہ پرایک مفصل کتاب ہے جس میں مصنف نے قرآن، حدیث اورتاریخی حوالہ جات کو درج کرنے کے بعد اپنا موقف بیان بھی کیا ہے یہ اپنے حوالے سے ایک جامع کتاب ہے گوکہ مصنف کاانداز بیان اورزبان دلکش نہیں ہے بعض افراد نے مصنف کے خیالات سے اختلاف بھی کیا ہے۔

نام کتاب:سعادۃ الدارین فی مقتل الحسین

مصنف: علامہ محمد حسین نجفی

ناشر: مکتبہ السبطین سرگودھا

سن اشاعت: ۱۹۷۱ء

باراشاعت: اول

ذکرحسینؑ :

یہ کتاب ممتاز قانون دان، اسلامی نظریاتی کونسل کے سابقہ رکن اورسابقہ وزیرقانون سیدافضل حید ایڈوکیٹ

نے تحریر کی ہے اس میں امام عالی مقام کے حالات ، جدوجہد پرسیرحاصل گفتگو کی گئی ہے اس میں یہ موضوعات ہیں مصلح ، انقلابی یا باغی ، آغوش رسالتؐ سے راہ عمل تک، ملوکیت کا عروج وزوال، سفر عشق، مکہ سے کربلا تک، اس میں میں شہداء کربلا کے مختصر حالات زندگی اوراھل بیتؑ کی شان قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کی گئی ہے۔

نام کتاب: ذکر حسینؑ

مصنف: سید افضال حیدر ایڈوکیٹ

ناشر: دوست پبلی کیشنز

سال اشاعت: ۲۰۰۴ ء

باراشاعت: اول

حسین ابن علیؑ :

یہ کتاب بھی سیدافضال حیدر ایڈوکیٹ نے تحریر کی ہے اس کتاب میں امام حسینؑ کے دور کے حالات اورامام ؑ کے فریضہ پربحث کی ہے موضوعات میں سے چند ایک یہ ہیں : امربالمعروف ونہی عن المنکر، ذبح عظیم اورفلسفہ شہادت، علی اوربنوامیہ، قیام حسینؑ کاپس منظر، کربلا ، کوفہ اورشام، حضرت ابراہیم سے لے کرامام زمانہ ؑ تک کامنتخب شجرہ اوراہم افراد شجرہ کے حالات اس کتاب میں جہاں دیگر اردو ، فارسی کتب سے مدد لی گئی ہے وہاں برجستہ اشعار کاسہارا بھی لیاگیا ہے مثلاً کتاب کے شروع میں شورش کاشمیری کایہ شعر درج ہے:

؂ کربلا کاسیدہاسادا مختصر نکتہ ہے یہ

کوئی غاصب مومنوں کابن نہیں سکتا امام

سیرت سیدالشہداء حضرت امام حسینؑ (دوجلد یں):

یہ کتاب فارسی زبان سے اردو زبان میں منتقل ہوئی ہے جس کی پہلی جلد میں ولادت امام عالی مقام ؑ سے لے کرشہادت تک کے واقعات درج ہیں دوسری جلد میں شہدائے کربلا کے حالات اورکربلا کے بعد کے واقعات درج ہیں۔

نام کتاب: سیرت سیدالشہداء حضرت امام حسینؑ

مولف: عمادالدین اصفہانی عماد زادہ

مترجم: محمد حسین زیدی بارہوی

ناشر: امامیہ پبلی کیشنز لاہور

قرآن اورامام حسینؑ :

استاد محسن قرائتی نے قرآن اورامام حسین ؑ کی خوبصورت تطبیق کی ہے نیز کربلا کی تفسیر ، امام عالی مقامؑ کاموقف اورامام ؑ نے جہاں جہاں قرآن پاک سے استنبداد کیا ہے‘ تذکرہ کیا ہے شہادت ، جہاد ، امربالمعروف نہی عن المنکر اورنماز کی اہمیت کوقرآن کی روشنی میں کربلا کے میدان جلوہ گرہوتے دکھایا گیا ہے ناشر نے کتاب کے شروع میںآقائے قرائتی کاایک خط بھی شامل کیا ہے جس میں مولف نے حوزہ علمیہ کے زعماء سے قرآن مجید سے مذید رجوع کرنے کی درخواست کی ہے یہ کتاب اپنے حوالے سے کتابیات امام حسینؑ میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔

نام کتاب: قرآن اورامام حسینؑ

مصنف: استاد محسن قرائتی

مترجم: سید محمد علی ترمذی

ناشر : البیان لاہور

سن اشاعت: ۲۰۰۷ ء

نوٹ: قارئین کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ موضوع پرکیونکہ بہت زیادہ کتب موجود ہیں اس لئے چند کتب کاانتخاب کیا گیا ہے ورنہ زندگی کم ہے اورامام حسینؑ پرکتب بہت زیادہ ہیں۔

 

Add new comment