امام حسینؑ کی خلافت اور اہل سنت کی کتابیں

جس وقت حضرت علی (علیہ السلام) کی رحلت ہوئی تو عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب لوگوں کے پاس آئے اوران سے مخاطب ہو کر فرمایا : یقینا امیرالمومنین علی (علیہ السلام) دنیا سے چلے گئے اور اپنا جانشین چھوڑ کر گئے ہیں ، اگر تم ان کی دعوت کو قبول کرو گے

علمائے اہل سنت نے اپنی کتابوں میں مختلف عبارات کے ساتھ امام حسن (علیہ السلام) کی خلافت کی طرف اشارہ کیا ہے جیسے :
١۔ ابن ابی الحدید نے نقل کیا ہے : جس وقت حضرت علی (علیہ السلام) کی رحلت ہوئی تو عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب لوگوں کے پاس آئے اوران سے مخاطب ہو کر فرمایا : یقینا امیرالمومنین علی (علیہ السلام) دنیا سے چلے گئے اور اپنا جانشین چھوڑ کر گئے ہیں ، اگر تم ان کی دعوت کو قبول کرو گے تو وہ تمہارے پاس آئیں گے اور اگر تم پسند نہیں کرتے تو کوئی بھی تمہیں کسی دوسرے پر مجبور نہیں کرے گا ، لوگوں نے رونا شروع کردیا اور کہا : وہ ہمارے پاس آئیں ، حسن (علیہ السلام) داخل ہوئے اور ان کے سامنے خطبہ دیا اور فرمایا : " ایّها الناس! اتّقوا الله فانّا امراءکم و انّا اهل البیت الذین قال الله فینا: (إِنَّما یُرِیدُ اللهُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیراً) فبایعه الناس..." (١) ۔ اے لوگو ! خدا سے ڈرو ، یقینا ہم تمہارے امیر ہیں اور ہم ایسے اہل بیت ہیں جن کے لئے خداوندعالم نے فرمایا ہے : اے اہل بیت ،خداوند عالم چاہتا ہے کہ صرف تم سے رجس و پلیدی کو اس طرح دور کردے جو پاک کرنے کا حق ہے ۔ پھر لوگوں نے آپ کی بیعت کرلی ...۔
٢۔ ابن عباس نے امیرالمومنین علی (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا : "ھذا ابن بنت نبیکم و وصی امامکم فبایعوہ " (٢) یہ تمہارے نبی کی بیٹی کے فرزند ہیں اور تمہارے وصی او ر امام ہیں لہذا تم ان کی بیعت کرو ۔
٣۔ ابن ابی الحدید نے خلافت کے متعلق کہا ہے : "وعھد بھا الی الحسن (علیہ السلام) عند موتہ" (٣) امام علی (علیہ السلام) نے اپنی شہادت کے وقت امام حسن (علیہ السلام) کی خلافت کے لئے عہد لیا ۔
٤۔ ھیتم بن عدی کہتے ہیں : "حدثنی غیر واحد مممن ادرکت من المشایخ : ان علی بن ابی طالب (علیہ السلام) اصار الامر الی الحسن " (٤) ۔ میں نے بعض مشایخ کو درک کیا ہے انہوں نے مجھ سے حدیث بیان کی ہے کہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) نے امر خلافت کو حسن (علیہ السلام) کے حوالہ کردیا تھا ۔
٥۔ جندب بن عبداللہ کہتے ہیں : علی (علیہ السلام) میرے پاس آئے ، میں نے عرض کیا : "یا امیرالمومنین ! ان فقدناک (فلا نفقدک ) فنبایع الحسن؟ قال : نعم " (٥) ۔ اے امیرالمومنین ! اگر ہم آپ کو درک نہ کرتے (اور خدا ایسا دن نہ دکھلائے ) تو کیا حسن علیہ السلام کی بیعت کرتے ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں ۔
٦۔ ابوالفرج اور دوسروں نے نقل کیا ہے : جس وقت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) کی شہادت اور لوگوں کا امام حسن (علیہ السلام) کی بیعت کرنے کی خبر ابوالاسود کو ملی تو انہوں نے کھڑے ہو کر خطبہ میں کہا " وقد اوصی بالامامة بعدہ الی ابن رسول اللہ ...." (٦) ۔ یقینا انہوں نے اپنے بعد رسول خدا (ص) کے فرزند امام حسن (علیہ السلام) کی وصیت کی تھی ...۔
٧۔ مسعودی نے نقل کیا ہے کہ امیرالمومنین علی (علیہ السلام) نے فرمایا : " و انی اوصی الی الحسن و الحسین فاسمعوا لھما و اطیعوا امرھما " (٧) ۔ یقینا میں حسن و حسین کو وصیت کرتا ہوں لہذا ان دونوں کی باتوں کو غور سے سنو اور ان کی اطاعت کرو (٨) ۔
1. شرح ابن ابى الحدید، ج 4، ص 8 ; الاغانى، ج 6، ص 121.
2. شرح ابن ابى الحدید، ج 16، ص 30 ; الفصول المهمة، ص 46.
3. شرح ابن ابى الحدید، ج 1، ص 57.
4. عقد الفرید، ج 4، ص 474 و 475.
5. مناقب خوارزمى، ص 278.
6. الأغانى، ج 6، ص 121.
7. اثبات الوصیة، ص 152.
8. اهل بیت از دیدگاه اهل سنت، على اصغر رضوانى، ص 29.

http://makarem.ir/squestions/?typeinfo=23&lid=4&mid=316834&catid=0&start...

Add new comment