ڈاؤنلوڈ اورمعرفی کتاب ، اربعین: میلاد النبی (ص): احادیث مبارکہ کی روشنی میں،مصنف،شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاهرالقادری ،ناشر منہاج القرآن پبلیکیشنز لاهور

شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاهرالقادری نے ، اس کتاب میں میلاد النبی (ص): احادیث مبارکہ کی روشنی میں بیان کئے گئے ہیں۔

میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن و سنت کی روشنی میں اور اسکے مقاصد

    میلاد کا معنی و مراد ۔

    میلاد کے لغوی معنی ہیں : ''ولادت ، وقت ولادت یا پیدا ئش ۔''۔ مولد کا معنی بھی ولادت کا وقت ہی ہے۔ جبکہ اہل ا سلام کےہاں اصطلاحی معنی میں میلاد یا مولد سے مراد سید الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت با سعادت ہے اور محفل میلاد یا جلسہ میلاد یا میلاد کانفرنس سے مراد ایسا روح پرور اجتماع ہے جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسی عظیم نعمت الہی پر اللہ تعالی کے حضور ہدیہ شکر بجا لاتے ہوئے آقا ئے دوجہاںصلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت طیبہ ، آپ کی سیرت مطہرہ ، آپکےذکرو نعت کا تذکرہ کر کے برکات حاصل کی جائیں۔

    یوم میلاد پر سلام پڑھنا ۔ اللہ اور انبیاء کی سنت ۔

    انبیاء علیھم السلام کی ولادت کا ذکر کرنا اللہ تعالیٰ کی سنت ہے۔سورہ بلد میں اللہ تعالی نے نہ صرف ولادت مصطفی کاذکر کیا بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کی قسم بھی کھائی ۔

    اسی طرح اللہ تعالیٰ نے سورہ مریم میں حضرت یحیی علیہ السلام کی ولادت پر اللہ تعالی نے انکے یوم میلاد پر "سلام علیہ یوم ولد" فرما کر سلام بھیجا ۔

    سورہ مریم حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں خود اپنے یوم میلاد پر "السلام علیی یوم ولدت " فرما کر خود اپنے اوپر سلام بھیجا اور قرآن مجید نے اسے جوں کا توں بیان فرما دیا۔

    گویا انبیا کے یوم میلاد پر سلام پڑھنا خود اللہ تعالی کی سنت اور انبیائے کرام کی سنت ہے۔

    سورہ قصص میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ولادت کاذکر فرمایا۔ ولادت کے وقت ان انبیاء عظام کی ظاہر ہونے والی عظمتوں اور شانوں کا ذکر کیا ہے۔

    ذکر انبیاء قرآن کی روشنی میں ۔

    ذکر انبیاء سے ایمان مضبوط ہوتا ہے اور قلب میں ثبات پیداہوتا ہے۔ قرآن مجید پارہ: 12، سورہ ہود، آیت: 120 میں ہے:

    ترجمہ: ''اور یہ سب کچھ انبیا ء کی خبریں ہم آپ پر بیان کرتے ہیں جن کے سبب ہم آپ کے د ل کو مضبوط کرتے ہیں۔''

    توحید اور تمام عقائد اسلامیہ دعوے ہیں اور حضرت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان پر دلیل ہیں۔ دلیل ثابت ہونے سے دعویٰ ثابت ہوتا ہے، اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل وکمالات کی بڑی اہمیت ہے، اور میلاد میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کمالات و معجزات کا تذکرہ کر کے ایمان کو مضبوط کیا جاتا ہے۔

    اللہ تعالیٰ قرآن مجید پارہ: 11، سورہ یونس، آیت: 58 میں ارشاد فرماتے ہیں:

    ترجمہ: ''آپ فرمادیں اللہ تعالیٰ کے فضل ورحمت کے ساتھ وہ ایمان والے خوش ہوں۔ یہ خوشی اس (دولت) سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔

    اس آیت میں اللہ کے فضل ورحمت پر خوشی منانے کا حکم دیا گیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی رحمت و فضل عظیم ہیں آپ کی آمد کی خوشی میں جشن منانا اس آیت مبارکہ کی تعمیل ہے اور امر خیر ہے۔

    فوائد و برکات میلاد ۔ حدیث کی روشنی میں۔

    نیز صحیح بخاری کی کتاب النکاح، حدیث: 4711 میں ہے:

    ''(حضرت ثویبیہ کو ابولہب نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں آزاد کردیا تھا) جب ابو لہب فوت ہوا تو اُسے گھر کے ایک فرد (حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے خواب میں دیکھا تو پوچھا: ابولہب ۔ کس حال میں ہو ؟ ۔ ابولہب نے جواب دیا: میں نے تمہاری جدائی کے بعد (قبر میں) کوئی بھلائی نہیں دیکھی، سوائے اس کے کہ مجھے ثویبیہ کو آزادکرنے کی وجہ سے مشروب پلایا جاتا ہے۔ ''

    اس حدیث کے تحت شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ مدارج النبوہ میں فرماتے ہیں:

    ''اس واقعہ میں میلاد منانے والوں کیلئے اور جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی شب مسرور ہوتے ہیں اور اپنی دولت خرچ کرتے ہیں، ان کیلئے سند ہے۔ ابو لہب کافر تھا، اسکی مذمت میں قرآن ناز ل ہوا، جب اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت بطور رسول نہیں*بلکہ اپنے بھتیجے محمد کی ولادت پر پر خوشی کا اظہار کیا(باندی آزاد کی) تو اسے بھی جزاء دی گئی، تو ایک مسلمان جس کا دل محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لبریز ہو ۔ وہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکی خوشی منائے اور خرچ کرے تو اُس کے اجر و ثواب کا عالم کیا ہو گا۔''

    میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اظہار تشکر الہی

    قرآن مجید، پارہ: 26، سورہ فتح، آیت: 8، 9 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

    ترجمہ: ''بے شک ہم نے آپ کو حاضر و ناظر اور خوشخبری دینے والا او رڈر سنانے والا بنا کر بھیجاہے، تاکہ (انکی یہ شانیں دیکھ کر) تم اللہ اور اسکے رسول پر ایمان لاؤ اور اُس رسول کی عزت کے ساتھ مدد کرو اور انکی تعظیم بجا لاؤ اور (پھر) اس اللہ کی صبح وشام تسبیح بیان کرو۔''

    اس آیت مبارکہ میں بعثت نبوی کا ایک مقصد یہ بھی بیا ن کیا ہے کہ اہل ایمان پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم بجا لائیں اور محدث کبیر علامہ جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں کہ ''میلاد منانا بھی آپکی تعظیم کا حصہ ہے۔'' اور قرآن مجید، پارہ نمبر 17، سورہ حج، آیت نمبر 32 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

    ترجمہ: ''اور وہ جو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کی تعظیم کرتا ہے تویہ اُسکے دل کے تقویٰ کی وجہ سے ہے۔''

    اور یقینا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نشانی ہیں، اس لئے آپ کی تعظیم و توقیر ضروری ہے۔

 

    محافل میلاد میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مخلوقات کو اپنی نعمت عظمیٰ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عطا کر نے پر اس کے شکر کا اظہار ہے۔ گویا ایسی محافل میلاد اللہ کے ارشاد ''و اشکرولی'' ترجمہ: ''میرا شکر ادا کرو''۔ کی تعمیل ہے۔

    میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ذریعہ فروغ علم

    اہتمام محافل میلاد شریف اشاعت علم کا ایک بہترین ذریعہ ہے، اس میں فضائل نبوی اور سیر ت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ ہوتا ہے۔ جو کہ علوم میں بڑی فضیلت والا علم ہے۔

    میلاد شریف سے حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و عقیدت کا اظہار ہوتا ہے۔ اور ''من احب شیاً اکثر ذکرہ '' یعنی جو کسی چیز سے محبت رکھتا ہو تو اس کا کثرت سے ذکر کرتا ہے۔ لہذا ذکر فضائل ومیلاد شریف محبت نبوی کی علامت ہے۔

    صدقہ وخیرات اور مہمانوں کی ضیافت، امورِ خیر ہیں۔ جن پر اجر و ثواب ملتا ہے اور برکات حاصل ہوتی ہیں۔

    صلوۃ وسلام سے دینی دنیاوی اور اخروی برکات حاصل ہوتی ہیں۔ اور خصوصی طور پر بارگاہِ نبوی میں قرب ملتا ہے۔ حدیث پاک میں ہے: (ترجمہ): ''تم میں سے قیامت کے روز میرے زیادہ قریب وہ ہو گا جو زندگی میں*کثرت سے مجھ پر درود پڑھنے والا ہو گا۔'' اور میلاد شریف میں کثرت کے ساتھ درود شریف پڑھا جاتا ہے۔

    قرآن مجید کی تلاوت، سعادات دارین کے حصول کا ذریعہ ہے۔ محفل میلاد میں قرآن مجید کی تلاوت بھی ہوتی ہے۔

    میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں ثنائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم

    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدحت و نعت خود سنت الہیہ ہے۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالی نے جابجا اپنے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و ثنا اور شان و کمالات کا ذکر فرمایا ہے۔

    قرآن مجید، پارہ: 26، سورہ فتح، آیت: 8، 9 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

    ترجمہ: ''بے شک ہم نے آپ کو حاضر و ناظر اور خوشخبری دینے والا او رڈر سنانے والا بنا کر بھیجاہے، تاکہ (انکی یہ شانیں دیکھ کر) تم اللہ اور اسکے رسول پر ایمان لاؤ اور اُس رسول کی عزت کے ساتھ مدد کرو اور انکی تعظیم بجا لاؤ اور (پھر) اس اللہ کی صبح وشام تسبیح بیان کرو۔''

    سورہ بلد میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے سکونت کی قسم کھائی ۔ کہیں ورفعنالک ذکرک فرماکر بلندی ذکر کا اعلان فرمایا۔ کبھی سورہ الضحا میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے راضی ہونے تک عطائیں کرتے جانے کا وعدہ فرمایا۔ اسی سورہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غنی ہونے اور جلوہ الہی کی منزل کمال تک پہنچ جانے کا ذکر فرمایا۔ کہیں "انک لعلی خلق عظیم " کے تحت آپکے اخلاق حسنہ کاذکر مبارک ۔

    الغرض درجنوں اور بیسیوں*مقامات پر قرآن حکیم شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتا نظر آتا ہے۔

    پھر نعت خوانی کو حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پسند فرمایا ہے، نعت خوانوں کو اپنی دعائوں سے نوازا ہے، عظیم صحابی حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی نعت خوانی تعارف محتاج نہیں۔ بلکہ ایک نعت گو صحابی حضرت کعب بن زھیر سلمی رضی اللہ عنہ کو اپنی چادر مبارک بھی عطا فرمائی۔ جس سے مسلمان سات صدیوں سے زائد عرصہ تک برکت حاصل کرتے رہے اور بغداد شریف پر ہلاکو خاں کے حملے کے وقت یہ عظیم نشانی ضائع ہو گئی۔ میلا د شریف میں کثر ت کے ساتھ نعت خوانی ہوتی ہے اور یہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بار گاہ سے انعامات کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

    محفل میلاد میں فضائل وکمالات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان کرنے سے آپ کی اتباع کا جذبہ پیدا ہوتا ہے جو کہ ثمر ایمان ہے۔

    مکہ مکرمہ میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کامنایا جانا

    سند المحدثین حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمہ فیوض الحرمین صفحہ نمبر 27پر فرماتے ہیں: ''میں مکہ مکرمہ میں ولادت نبی کے روز مولد مبارک (جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ہوئی)، میں حاضر ہوا تو لوگ درود شریف پڑھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا ذکر کر رہے تھے اور وہ معجزات بیان کر رہے تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے وقت ظاہر ہوئے۔ تو میں نے اس مجلس میں انوار و برکات کا مشاہد ہ کیا، میں نے غور کیا تو معلو م ہواکہ یہ انوار ملائکہ کے ہیں جو ایسی مجالس میں مقرر کئے جاتے ہیں۔ اور میں نے دیکھا کہ انوار ملائکہ اور انوار رحمت آپس میں ملے ہوئے ہیں۔''

    الغرض میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ عمل خیر ہے جس میں ایمان کی پختگی، محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم شکر الہی، علم دین نصیب ہوتے ہیں۔ اسکے علاوہ اللہ تعالی کی بارگاہ سے اجر وثواب اور خیر و برکت نصیب ہوتی ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت اور انکی اتباع عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

    واحسن منک لم ترقط عینی

    واجمل منک لم تلد النساء

    خلقت مبراء من کل عیب

    کانک قد خلقت کما تشاء

    مولای صل وسلم دائما ابدا

    علی حبیب خیر الخلق کلھم

ڈاؤنلوڈ اورمعرفی کتاب،اربعین:میلادالنبی (ص):احادیث مبارکہ کی روشنی میں،مصنف،شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاهرالقادری ،ناشر منہاج القرآن پبلیکیشنز لاهور

Add new comment