غدیر قرآن کریم کی روشنی میں

افسوس صد افسوس کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعض قریبی افراد کی جاہلانہ کینہ توزی اور جاہ طلبی کے سبب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وصیت ادھوری رہ گئی اور اس پر عمل نہ کیا گیا اور وہ فیصلہ جو خداوند متعال نے امت مسلمہ کیلئے کر رکھا تھا اسے عملی

غدیر قرآن کریم کی روشنی میں
بعض لوگوں نے سورۂ مبارکہ مائدہ کی آیت ۶۷ " یا أَیّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مٰا أُنْزِلَ إِلَیْک  ۔"کے ظاھر پر توجّہ کرتے ھوئے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ غدیر کا دن صرف "پیغام ولایت " پہونچانے کا دن ہے ، اور رسول اکرم (ص) نے اس مبارک دن" حضرت علی علیہ السلام "کی ولایت کا پیغام لوگوں تک پہونچایا ۔
اور بس اتنے ہی کو کافی سمجھتے ہوئے خوش حال ہو جاتے ہیں ، یا تو غدیر کے دوسرے تمام زاویوں کو درک کرنے سے انکی عقلیں قاصر ہیں یا کتب کے مطالعہ کے ذریعہ حقیقت تک پہونچنے کی زحمت نھیں کرتے ، کھتے ہیں کہ: لفظ "بلِّغ"یعنی ابلاغ کر دو لوگوں تک پہونچا دو ، اور " ما انزِلَ الَیکَ" یعنی ولایت اور امامت حضرت امیرالمؤمنین ۔ لہٰذا غدیر کا دن صرف " اعلان ولایت " کا دن ہے ، اس گروہ کا جواب بھی مختلف طریقوں سے دیا جاسکتا ہے ،جیسا کہ:
 آیات غدیر کی صحیح تحقیق :
یہ صحیح ہے کہ لفظ " بلّغ" کے معنیٰ ہیں ( پہونچادو)؛لوگوں میں ابلاغ کردو اورلوگوں کو آگاہ کردو لیکن کس چیز کے پہونچانے کا حکم دیا جارہا ہے ؛ اس حکم کا متعلّق کیا ہے ؟ یہ بات اس آیہ مبارکہ میں ذکر نھیں ہوئی ہے کس چیز کو پہونچانا ہے؟ ظاہر آیت سے واضح نھیں ہے ،اور اس آیت کا باقی حصّہ یعنی " مٰا أُنْزِلَ إِلَیْکَ " جو کچھ تم پر نازل کیا گیایہ عام ہے ؛ جو کچھ تم پر نازل کیا گیا یہ کیا چیز ہے ؟
آیا مقصود صرف " اعلان ولایت "ہے ؟
آیا مقصود ' امام کا تعارف " ہے؟
آیا مراد " قیامت اور رجعت تک آنے والے اماموں کا تعارف " ہے ؟
آیا مراد " اسلام کی رہبریت کا تعیّن" ہے ؟
یا " مٰا أُنْزِلَ إِلَیْکَ" کا متعلّقہ موضوع " تھیوری اور پریکٹیکل"یعنی عملی و نظری پر مشتمل ہے یعنی ائمّہ معصومین علیھم السّلام کا تعارف بھی کرواؤ اور ان ہستیوں کے لئے بیعت بھی طلب کرو؟تاکہ "بیعت عمومی"کے بعد کوئی بھی شکوک و شبھات کا سہارا لیتے ہوئے مسلمانوں کے عقائد کو متزلزل نہ کر سکے۔
چنانچہ یہ سمجھنا اورجاننا ضروری ہے کہ "مٰا انزِلَإِلَیْکَ" کیا ہے ؟جو کچھ پیغمبر اسلام (ص) پر ناز ل ہو چکا تھا وہ کیا تھا ؟ سورۂ مبارکہ مائدہ کی آیت ۶۷ میں موجودہ پیغامات اور مسلسل احتیاط اس حقیقت کو ثابت کرتی ہیں کہ پھلا نظریہ "صرف اعلان ولایت " صحیح نھیں ہے بلکہ دوسرے نظریے "وسیع اہداف "کو ثابت کررہے ہیں ۔
اس آیہ مبارکہ میں مزید آیا ہے : " وَ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمٰا بَلَّغْتَ رِسٰالَتَہُ "
" اگر تم نے یہ کام انجام نہ دیا تو گویا اس کی رسا لت کا کوئی پیغام نھیں پھنچایا۔" " مٰا أُنْزِلَ"کا متعلق کیا اہم چیز ہے کہ جسکو انجام نہ دیا گیا تو پیغمبر اسلام (ص) کی رسالت ناقص و نامکمّل رہ جائے گی ؟ ادھررسول اکرم (ص) بھی اسکو انجام دینے سے گھبرا رہے ہیں کہ شایداسکو قبول نہ کیا جا ئے اور رخنہ ڈا ل دیا جائے ، اگر صرف " اعلان ولایت " تھا تو اس میں کس بات کا ڈر اور ھچکچہ ہٹ ؟ کیونکہ اس سے پہلے بھی بارہا ، محراب میں ، منبر پر ، مدینہ اور دوسرے شھروں میں ،جنگ کے میدان میں ، اور جنگوں میں کامیابیوں کے بعد حضرت امام علی علیہ السلام کی ولایت اور وصایت کا اعلان کر چکے تھے ، لوگوں تک اس بات کو پہونچا چکے تھے ، کسی کا خوف نہ تھا اور کسی سے اس امر کی بجا آوری میں اجازت طلب نہ کی تھی ۔
آپ (ص) نے جنگ تبوک اور جنگ خیبر کے موقع پر حدیث "منزلت" میں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا تعارف بعنوان وزیر اور خلیفہ کروایا اور کسی بھی طاغوتی طاقت اور قدرت کی پروا نہ کی ، غدیر کے دن ایسا کیا ہونے والا تھا جورسول خدا (ص) کو خوفزدہ کئے ہوئے تھا اور فرشتۂ وحی آپ (ص)کوتسلّی دیتے ہوئے اس آیت کو لے کر نازل ہوا " وَ اﷲُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ" "اﷲ تمھیں انسانوں کے شر سے محفوظ رکھے گا" ۔
جملۂ "ما انزِلَ " کا متعلّق کونسی ایسی اہم چیز ہے کہ جسکے وجود میں آنے کے بعد اکمال دین :" أَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ"اتمام نعمات الٰھی :" وَ أَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتیْ"بقاء اورجاویدانی اسلام : " وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْإِسْلٰامَ دِیْناً"کفّارکی ناامیدی:" أَ لْیَوْمَ یَئسَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا"
جیسے اہم فوائد حاصل ہونگے ؟
چنانچہ یقیناًپہلا نظریہ صحیح نھیں ہے اور " مٰا أُنْزِلَ إِلَیْکَ''کامتعلّق '' ولایت امیر المؤمنین علیہ السلام کا اعلان'' اور'' مسلمانوں کی عمومی بیعت '' ہونا چاہئے ۔
اے رسول خدا [ص] ! آج ہم نے جو کچھ تم پر نازل کیاہے لوگوں تک پہونچا دو یعنی امام علی علیہ السلام اور انکی اولاد میں سے گیارہ بیٹوں کی ولایت اور امامت کا اعلان کردو اور اسکے بعد حج کی برکت سے ساری دنیا سے آکر اس سر زمین پر جمع ہونے والے مسلمانوں سے بیعت اور اعتراف لے لو ( کہ پھر اتنا بڑا اجتماع وجود میں نہ آئے گا)اور امامت کے مسئلے کو نظریہ اور عقیدہ میں عمومی اعتراف اور عملی طور پر عمومی بیعت کے ذریعہ انجام تک پہونچا دو، اور کیونکہ خدا کے انتخاب اور رسول خدا (ص) کے ابلاغ کے بعد لوگوں کی عمومی بیعت بھی تحقق پذیر ہوئی دین کامل ہو گیا ۔
(امامت راہ رسالت کی بقا اور دوام کا ذریعہ ہے ۔) خدا وند عالم کی نعمتیں انسانوں پر تمام ہوگئیں ، د ین اسلام ہمیشہ کے لئے کامیاب ہو گیا، کفّار ناامید ہو گئے کہ اب ارکان اسلام کو متزلزل نہ کر سکیں گے ،اس مقام پر وحی الٰھی یہ بشارت دے رہی ہے کہ" أَلْیَوْمَ یَئسَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا "
آج "روز غدیر"کفّار ناامید ہوگئے ۔
وگرنہ صرف "اعلان ولایت تو غدیر سے پہلے بھی کئی بار ہو چکا تھا کفّار ناامید نہ ہوئے تھے؛ اور صرف ''اعلان ولایت کے ذریعہ دین کامل نہیں ہوتا کیونکہ ممکن ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) امامت کا پیغام پہونچا دیں لیکن لوگ بیعت نہ کریں اور امّت میں اختلاف پیدا ہو جائے، گذشتہ امّتوں کی طرح پیغمبر اسلام (ص) کے خلاف قیام کیا جائے اور انکو قتل کر دیا جائے، کیا گذشتہ امّت نے پیغمبر خدا حضرت زکر یا ّ علیہ السلام کو آرہ سے دو حصّوں میں تقسیم نھیں کیا ؟کیا مخالفوں نے حضرت یحییٰ علیہ السلام جیسے پیغمبر کا سر تن سے جدا نھیں کیا اور اس زمانے کے طاغوت کے لئے اس سر کو ھدیے کے طور پر پیش نھیں کیا ؟
کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے پیغمبر کو ایک عرصہ کے لئے ھجرت کرنے اور پوشیدہ رہنے پر مجبور نھیں کیا ؛ اور یہودیوں کے جھوٹے دعوے اور مسیحیت کے جھوٹے عقیدے کو بنیاد بنا کر ان کو سولی پر نہیں لٹکایا ؟ اس مقام پر یہ بات واضح ہوتی ہے کہ صرف اعلان ولایت :
۱۔ کشیدگی کا سبب نھیں ہے ۔
۲۔ امّت کے درمیان اختلاف کا خطرہ نہیں ہے ۔
۳۔ مسلّحانہ کار روائیوں کا حامل نہیں ہے ۔
۴۔ پیغمبر اکرم (ص) کو خوفزدہ نھیں کر سکتا کہ جسکے سبب وہ حضرت جبرئیل ۔سے تین بار معذرت چاہیں ۔
یہ سارے وہم اور خوف ''عمومی بیعت کے تحقّق '' کی وجہ سے ہیں،جو کہ موقع کی تلاش میں رہنے والی سیاسی جماعتوں کو خوف و وحشت میں مبتلا کئے ہوئے ہے؛ اور کفّار کی یاس و ناامیدی اسی سبب سے ہے اور حکومت و قدرت کے پیاسوں کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ ایک مسلّحانہ بغاوت کریں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حواله
کتاب منزلت غدیر،مولف:حجۃ الاسلام والمسلمین محمد دشتی

Add new comment