امام کے چارنائب

حضرت حجت علیہ السلام کی ولادت اور غیبت کبری کی ابتدا تقریبا 74 سال بنتی ہے

حضرت حجت علیہ السلام کی ولادت اور غیبت کبری کی ابتدا تقریبا 74 سال بنتی ہے۔

غیبت صغری جو ۶۹ سال کے عرصے پرمحیط ہے اس زمانے میں امام کے چارنائب خاص تھے

پہلے نائب خاص :ابوعمر عثمان بن سعید عمری :

شیخ طوسی کہتے ہیں کہ عثمان بن سعید امام زمانہ عج کے علاوہ امام ہادی اورامام حسن عسکری علیھما السلام کے وکیل بھی رہ چکے ہیں شیخ طوسی مزید لکھتے ہیں کہ احمد بن اسحاق بن سعد قمی نے امام ہادی علیہ السلا م کی خدمت میں عرض کیا کہ مولا میں ہروقت آپ کی زیارت سے مشرف نہیں ہوسکتا کیونکہ سفر بھی زیادہ ہے (اور حکومت کی طرف سے حالات بھی ایسے ہیں )تو میں شرعی مسائل پوچھنے کے لیے کس سے رجوع کروں تو امام ہادی علیہ السلام نے فرمایا :یہ ابوعمرو(عثمان بن سعید )میرے نزدیک مورد اطمینان ہے اس کی باتوں پر عمل کرو یہ جو کچھ کہے میری طرف سے کہتا ہے۔

دوسرے نائب خاص :ابوجعفر محمد بن عثمان بن سعید :

۲۸۰ ھجری میں اپنے والد کی وفات کے بعد امام زمانہ عج کے نائب خاص بنے امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ عثمان بن سعید میرا وکیل ہے اور اس کا بیٹا میرے بیٹے (یعنی قائم آل محمد عج )کا وکیل ہے

تیسرے نائب خاص :ابوالقاسم حسین بن روح نوبختی :

امام کے یہ تیسرے نائب دوسرے نائب کے زمانے سے ہی ان کی طرف سے امام کے مختلف اموال کی ذمہ داری حسین بن روح کے پاس تھے نوبختی خاندان میں سے جانی پہچانی شخصیت کے مالک تھے اور ساتھ سیاست میں بھی حصہ لیتے تھے اور حکومت میں اپنا اچھاخاصا اثرورسوخ رکھنے کی بنا پر بہت سے شیعوں کی مشکلات بھی حل کرواتے تھے

چوتھے نائب :ابوالحسن علی بن محمد سمری :

امام زمانہ عج کے چوتھے غیبت صغری میں آخری نائب تھے اگرچہ ان کی نیابت کی مدت دوسرے نائبین کی نسبت بہت کم تھی لیکن پھر بھی انہوں نے اپنے فرائض اچھے طریقے سے انجام دئیے اور ان کی وفات سے چھ دن پہلے امام زمانہ عج کی طرف سے ایک تحریر ملی جس میں لکھا تھا کہ اب غیبت کبری کا زمانہ آپہنچا ہے اوراپنے بعد کسی کو نائب مقرر مت کرنا ۔

شیخ صدوق نے کمال الدین میں اس توقیع کو نقل کیا ہے وہ امام عج کی تحریر یہ ہے

«بسم الله الرحمن الرحیم یا على بن محمد السمرى اعظم الله اجراخوانک فیک، فانک میت ما بینک و بین ستة ایام، فاجمع امرک و لاتوص الى احد فیقوم مقامک بعد وفاتک، فقد وقعت الغیبة التامة فلا ظهور الا بعد اذن الله تعالى ذکره، و ذلک بعد طول الامد و قسوة القلوب و امتلاء الارض جوراً.و سیأتى الى شیعتى من یدعى المشاهدة، الا فمن ادعى المشاهده قبل خروج السفیانى و الصیحة فهو کذاب مفتر، ولا حول ولا قول الا بالله العلى العلى العظیم.» شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے اے علی بن محمد سمری !خداوند تیرے بھائیوں کو تیری وفات کا اجر عظیم عطافرمائے تو چھ دن بعد فوت جوجائے گا پس اپنے کاموں کو سمیٹ لو (اورجانے کے لیے تیار ہوجاو)اپنے بعد کسی کو بھی اپنا جانشین مقرر مت کرنا کیونکہ دوسری غیبت کا وقت آن پہنچا ہے پس ظہور نہیں ہوگا مگر خداوند عزوجل کے اذن سے اور ایسا (یعنی ظہور)زمانے کے طولانی ہونے اور دلوں کی سختی اورزمین کے ظلم وستم سے پر ہونے کے بعد ہوگا   بہت جلد شیعوں میں سے بعض میری زیارت کا دعوی کریں گے آگاہ رہنا جو بھی سفیانی کے خروج اور آسمانی فریاد سے پہلے ایسا دعوی کرے وہ جھوٹااور فریب کار ہے کوئی قدرت اور طاقت نہیں سوائے خداوند بزرگ وبرتر کے ۔

Add new comment