اربعین میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت پر جانے کے مقدمات

اس راستے میں موکب (وہ خیمے جو زائرین کی خدمت کے لئے نجف سے کربلا تک  لگائے جاتے ہیں) والے آپ سے اس قدر کرامت اور سخاوت سے پیش آتے ہیں کہ آپ کو اپنے ساتھ کھانے وغیرہ کے سامان  لے جانے کی ضرورت نہیں پڑتی

اپنے ساتھ سوٹ کیس اور بڑے بیگ ہرگز نہ لائیں، (خصوصا خواتین اس کی طرف متوجہ رہیں) بلکہ ایک آسان اور متوسط بیگ کا انتخاب کریں۔

-------------------

بہتر ہے کہ کسی ایسے پیچھے ڈالنے والے  کا بیگ انتخاب کریں اور بہتر ہے کہ اس میں ایسی بلٹ ہو جو آسانی سے سینے کی طرف پہنچ سکیں اور بند کرنے پر وہ کمر پر ثابت  رہے ۔

-------------------

اس طرح اس بیگ میں بھی باری سامان رکھنے سے گریز کریں، نجف سے کربلا کا سفر 85 کلومیٹر ہے  اور باری بیگ آپ کو تھکا سکتا ہے۔

-------------------

ایک مفاتیح جس میں نجف اور کربلا کے زیارات کے اعمال بیان کئے گئےہوں یا ایسی مخصوص کتاب جس میں صرف ان اعمال کا ذکر ہو اپنے ساتھ لے لیں، اپنے موبائل میں موجود مفاتیح پر اعتماد نہ کریں کیونکہ ان کو زیارتوں اور مسجد کوفہ کے اندر لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

-------------------

اس کا خیال بھی رکھیں، کہ اس راستے میں موکب (وہ خیمے جو زائرین کی خدمت کے لئے نجف سے کربلا تک  لگائے جاتے ہیں) والے آپ سے اس قدر کرامت اور سخاوت سے پیش آتے ہیں کہ آپ کو اپنے ساتھ کھانے وغیرہ کے سامان  لے جانے کی ضرورت نہیں پڑتی مگر یہ کہ آپ کے ساتھ شیر خوار بچے ہوں  یا خدا نخواستہ کسی بیماری میں مبتلا ہوں تو وہ افراد اپنے ساتھ اپنے دارو  اور جس چیز کی ان کو ضرورت ہو ساتھ رکھیں۔

-------------------

البتہ کشمش ، چنے اور یا ایسے اشیاء کا پیدل راستے کے لئے اور بالخصوص جب رات کو سردی پڑتی ہے تو توانائی کے لئے ان کا  اپنے ساتھ رکھنا مفید ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نمک اور لیموں کا ساتھ رکھنا بھی ضروری ہے  گوشت وغیرہ کھانے سے قبل لیموں کا چند قطرے رس اس پر ڈالیں تاکہ ممکنہ بیماریوں سے بچاؤ کرسکیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس کے باوجود اگر آپ کے پاس سامان زیادہ ہو اور اسے لانے کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہ ہو اور اس کو لانے پر مجبور ہوں تو اس کے لئے ایک آسان راستہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے ساتھ ایک بچوں کو گھومانے والی گاڑی (strollers)اپنے ساتھ لائیں اور اپنا سامان اس پر لادیں اور اس طرح اسے حمل کریں۔

راستے میں رکنے کے لئے آپ کو کوئی مشکل نہیں ہوگی کیونکہ جگہ جگہ موکب (وہ خیمے جو زائرین کی خدمت کے لئے نجف سے کربلا تک  لگائے جاتے ہیں) لگے ہوئے ہیں، تاکہ آپ اس میں آرام کرسکیں اور دن و رات کا کھانا آرام سے کھا سکیں ، تاہم اس سال چونکہ ہمارے بہت سے شیعہ اور سنی برادران داعش کے حملوں کی وجہ سے بے گھر ہوچکے ہیں تو ان کو انہی موکبوں میں ٹھہرایا گیا ہے، اسی طرح کوشش کریں کے اپنے ساتھ بہت بڑے اور موٹے کمبل ساتھ نہ لائیں تاکہ آپ کو تکلیف نہ ہو، اور بہتر یہی ہے کہ مسافرت کے لئے بنائے گئے ہلکے کمبلوں کو  ساتھ رکھیں، تاکہ بوقت ضرورت اس سے استفادہ کرسکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ضروری ہے کہ ایک دو صاف ستھرے سفید کپڑے اور چند ایک ماسک اپنے ساتھ لے لیں۔

ایک ٹوتپیسٹ اور صابن، ڈس انفیکشن جیل اور چند چھوٹوہے شیمپو کے پیکٹ، سجدگاہ اور چھوٹا جانماز بھی ضرور رکھیں ۔

ٹوپی  کا آپ کے ساتھ ہونا اچھا ہے کیونکہ آپ کے کام آسکتی ہے،  کیونکہ موسم بہت متغیر ہے اور اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے تو اسیے ٹوپی کا آپ کے پاس ہونا جو آپ کے کانوں کو بھی ڈانپ سکیں تجویز کرتے ہیں اور اگر پی کیپ بھی ہو تو اور بھی بہتر ہے کیونکہ شدید دھوپ میں آپ کے کام آئے گی، بعض لوگ چتری اور یا ایک عدد عصا کو ساتھ لینے کے کا مشورہ دیتے ہیں ۔ البتہ احتیاط کیجئے کہیں ایسا نہ ہو آپ کا سامان زیادہ ہوجائے اور کربلا میں یہی عصا وغیرہ آپ کی مشکلات کا سبب بنے۔

ضروری ہے کہ اپنے ساتھ دو تین بڑا رومال اور ایک متوسط تولیہ  رکھیں، یہ رومال سر اور گردن  چھپانے میں اورمنہ ہاتھ خشک کرنے میں کام آئینگے اور اسی طرح تکیہ پر ڈالنے میں بھی کام آسکتا ہے، بعض لوگ ان رومالو کو ساتھ رکنے کے بعد تولیہ سے قطع نظر کرتے ہیں کیونکہ یہ رومال تولیہ کی جگہ کام آسکتے ہیں بہتر بھی یہی ہے کیونکہ آپ کے سامان کا وزن اورکم ہوگا۔

پیدل جانے میں جوتوں کامسئلہ بہت اہم ہے اور بہتر یہی ہے کہ چپل پہنے جائیں کیونکہ اکثر عراقی بھی چپل ہی پہنتے ہیں، اچھے کمنیوں کے اور آرامدہ چپل بہتر ہیں۔

Gore-Tex کپڑے کے بنے جوتے جن کے نیچے بمپرز لگے ہوتے ہیں بہتر ہے کہ سلور فائبر کے ہوں، یہ جوتے پاؤں کو پسینے سے محفوظ رکھتے ہیں، اور اگر پاؤں کو پسینہ آبھی جاتا ہے تو اس باہر نکال کر پاؤں کو خشک رکھتے ہیں۔

لیکن اگر اس طرح کے جوتے مہا کرنا آپ کے لئے مشکل ہو تو پر بہتر ہے کہ آپ اس راستے میں نئے جوتے استعمال کریں، بہتر ہے کہ معمولی اور پلاسٹک کے جوتے استعمال نہ کریں اور چمڑے کے جوتے جو نئے نہ ہوں بلکہ استعمال  شدہ ہوں ،  سے استفادہ  کریں، البتہ خیال رہے کہ یہ جوتے نہ بہت بڑے ہوں اور نہ ہی چھوٹے تاکہ آپ کو اذیت نہ کریں، لیکن اگر یہ بھی میسر نہ ہوں تو پھر بہتر ہے کہ چپل پہن لیں البتہ چپل سخت پلاسٹک کہ نہیں ہونے چاہیے بلکہ نرم اور لچکدار پلاسٹک کے ہونے چاہیے۔

بہت سے باتجربہ حضرات کہتے ہیں کہ بغیر جوتوں کے ننگے پیر سفر کریں اور کہتے ہیں کہ یہ آسان اور آرامدہ ہے، خاص کر جب آپ سفر میں روڈ کے بجائے اس کے کنارے  اور بغیر تارکول کے زمین پر سفر کریں اس طرح آپ بہت کم تکاوٹ کا احساس کرینگے، اور آپ کے پاؤں کو بھی تکلیف کم ہوگی،  حتی اگر آپ نے جوتے یا چپل پہنے ہوں تب بھی کوشش کریں کہ خاکی زمین پر چلیں تاکہ آپ کو زیادہ تھکاوت کا احساس نہ ہو۔

وہ لوگ جو سفر کے لئے جوتوں کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں، اگر ان کے بیگ میں جگہ ہواور اگر وہ نجس اور پاک کے حوالے سے زیادہ حساس ہوں تو اچھا ہے کہ اپنے ساتھ ایک عدد چپلیاں جن کے تلوے موٹے ہوں تاکہ آپ کے پاؤں کو زمین سے اونچھے رکھے ، بھی بیگ میں رکھیں،  یہ چپلیاں زیادہ وزنی نہیں ہوتی اور ہر جہاں بھی آپ کا رکنے کا قصد ہو اور یا قضای حاجت اور تجدید وضو کے لئے جانا ہو تو  وہاں آپ ان چپلیوں کو کام میں لاسکیں گے۔

اسی طرح سفارش کی گئی ہے کہ اپنے ساتھ توڑا سا شہد بھی رکھ لیں، توڑے سے مقدار میں اصلی شہد کو کسی ایک چھوٹے سے ۳۰۰ سی سی کے بوتل میں رکھیں،  البتہ بوتل منرل واٹر کا نہ ہو کیونکہ وہ اتنے اچھے نہیں ہوتے بلکہ کسی جوس یا مشروب کا بوتل ہو کیونکہ اسکا شیشہ زیادہ مضبوط  رہتا ہے۔

اسی طرح چند عدد پلاسٹر ٹیپ اور زخم کے لئے  کوئی مرہم شروع سے اپنے پاس رکھیں، البتہ عراقی ڈاکٹر فسٹ ٹیریٹ کے لئے پورے راستے میں موجود رہتے ہیں۔

انڈر گارمنٹس چاہے ہو چاہے اوپر کے ہوں یا نیچے استعمال کے، حتما اپنے پاس کاٹن والے رکھیں، تاکہ آپ کے بدن کو پسینہ سے بچائے رکھے، ایک مشخص مشورہ یہ بھی ہے کہ چند عدد اپنے پاس رکھیں اور جہاں بھی آپ حمام کے لئے جائیں تبدیل کرنا چاہیں تو پہلے والے کو وہیں پھینک دیں، کیونکہ ان دنوں میں نہ تو  آپ کے پاس وقت ہوتا ہے اور نہ ہی  دھونے اور خشک کرنے کی جگہ میسر نہیں ہوگی، بہت زیادہ بھی نہ ہوں کیونکہ ان کا بھی بہر حال وزن ہوتا ہے ۔

وائپس اپنے پاس رکھیں جو بہت بہت ہی مہم ہے ، کیونکہ یہ آپ کے منہ اور ہاتھ کو بہت اچھے اور جلدی صاف کردیتے ہیں اور پسینے کے بو کو بھی ختم کرتا ہے ،  اسی طرح اینٹیسیپٹیک(antiseptic) بھی اپنے پاس رکھیں،  تاکہ ان موارد میں جہاں پر ہم کو اشیاء کی تیزی سے ڈس انفیکشن کی ضرورت ہوتی ہے جیسے پانی کا نلکہ، قاشق، چاقو ۔۔۔ جو بہت اہمیت بھی رکھتے ہیں کو صاف کرسکیں  اور یہ بہت جلدی سے آپ کا کام کردیتے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ  ۲۰ سے ۲۵ تک کے وائپس پورے راستے کے لئے کافی ہونگے، (البتہ اگر اہل بخشش نہیں ہیں تو) اینٹیسیپٹیک(antiseptic) بھی ایک ڈبہ کافی ہوگا جو بہت ہی کاموں میں ہماری مشکل آسان کرتا ہے جو آپ کو کسی بھی میڈیکل سٹور سے مل جائے گا۔

حاجیوں کے وہ چھوٹے پرس جو لباس کے نیچے پہنے جاتے ہیں جس میں اپنے پاسپورٹ وغیرہ رکھے جاتے ہیں اپنے ساتھ رکھیں جو سفر کے لئے بہت مفید ہیں، سفر کے دوران سب سے زیادہ اپنے پاسپورٹ کا خیال رکھیں، کیونکہ پیسوں کو کسی اور سے بھی قرض لیا جاسکتا ہے لیکن اگر پاسپورٹ گم ہوجائے تو بہت بڑی مشکل میں گرفتار ہوسکتے ہیں۔

اچھے اور برے ہرجگہ ہوتے ہیں لہذا اپنے پیسے اور قیمتی اشیاء کو ایسے جیبوں میں رکھنے سے گریز کریں جو آسان ہوں اور سب کو ایک ساتھ نہ رکھیں، اگر کسی بھی وجہ سے وہ ایک جیب سے گم ہوجائیں تو آپ کسی مشکل میں گرفتار نہ ہوں اور نہ ہی اپنے ساتھیوں کو مشکل میں ڈالیں۔

معمولا جب صبح کو آپ حرکت کرتے ہیں تو ہوا بہت ٹھنڈی رہتی ہے اور آہستہ آہستہ گرم ہوتی ہے اور پر پیدل چلنے والوں کو پسینے آنے شروع ہوجاتے ہیں، بہتر ہے کہ کسی جیکٹ  اور اورکوٹ  کے بجائے دو تین متوسط لباس اور ایک جیکٹ اپنے ساتھ لیں تاکہ راستے میں اگر گرمی لگے تو اس ایک جیکٹ کو آسانی سے اتار کر رکھ سکیں۔

آڈیو کتابیں،تقریریں ، نوحے اورو مرثیہ کو ڈاؤنلوڈ کرکے اپنے موبایل اور ایم پی تری پلیر میں ذخیرہ کرلیں تاکہ راستے میں ان کو سنے سے آپ عاشورایی رنگ میں ڈلے رہیں، اگرچہ پورے راستے میں در و دیوار اور ہر منظر کافی ہوتا ہے مصائب اور گریہ کرنے کے لئے۔

بیٹری کو چارج کرنا نہ بولیں اگر کیمرہ اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں تو، البتہ خیال رہے کہ پورے راستے میں موبایل اور کمیرے وغیرہ کو چارج کرنے کا انتظام لگا ہوتا ہےخصوصا ان لوگوں کے لئے جو سمارٹ فون رکھتے ہیں اور اس سے  تصویریں لینا چاہتے ہیں اور انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ،لیکن اس وقت چارج کرنا اور اس کے لئے رکنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ لہذا آپ کو مشورہ یہی ہے کہ اپنے پاس چارج رکھیں ۔

ان سب تذکرات کے بعد بھی بعض دوست ہیں جو صرف ایک کیمرہ بیگ کے علاوہ اپنے تمام وسائل اور چیزوں کے بغیر اس سفر پر آئے  اور جاتے وقت بہت ہی ناراض تھے کیونکہ ان کا سفر ایک اچھا سفر نہیں تھا اور ان کو جس چیز کی بھی ضرورت ہوتی اس کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر خریدتے۔

Add new comment