حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت پر سعودی خاتون کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا

سعودی حکومت نے اس ملک کی ایک خاتون کو حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے اور ان میں پیش پیش رہنے پر اسے عدالت کے کٹہرے میں لا کر کھڑا کر دیا۔

 سعودی حکومت نے اس ملک کی ایک خاتون کو حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے اور ان میں پیش پیش رہنے پر اسے عدالت کے کٹہرے میں لا کر کھڑا کر دیا۔
سعودی اخبار عکاظ کی رپورٹ کے مطابق، اس خاتون جس کا نام و پتہ ظاہر نہیں کیا گیا نے قطیف کے علاقے میں حکومت کے خلاف ہوئے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، ۴۳ سالہ اس خاتون پر دھشتگرد سرگرمیاں انجام دینے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
یہ ایسے حال میں ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیم نے اس خاتون کا نام نعیمہ المطرود ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک نرس ہے اور اس کا دھشتگردانہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
عدالت نے ریاض میں پیر کے روز اس خاتون کے خلاف درج کئے گئے مقدمے کی سماعت میں اس پر متعدد الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عورت سوشل میڈیا پر حکومت کے خلاف سرگرمیاں انجام دیتی رہی ہے۔
یہ ایسے حال میں ہے کہ قطیف کے عوام نے آل سعود حکومت کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے سلمان بن عبد العزیز کی تصویروں کو نذر آتش کیا ہے۔
واضح رہے کہ آل سعود حکومت نے حالیہ سالوں میں صرف حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے کے الزام میں تقریبا ۳۰ افراد کو شہید کر دیا ہے۔  

منبع:ابنا

Add new comment