امام جواد اور امام هادی علیهما السلام کے بہادر صحابی ابن سکیت

ایک دن متوکل نے ان سے پوچھا کہ تمھیں میرے ان دونوں بیٹوں سے زیادہ محبت ہے یا حسن علیہ السّلام وحسین علیہ السّلام سے ۔۔۔

اس کا نام یعقوب اور کنیت ابویوسف تھا، وہ ( ۱۸۶ یا  ۱۹۰  ق ھ میں پیدا ہوا، باپ جن کا نام اسحاق تھا اہل علم و ادب سے تعلق رکھتا تھا اور سکیت یعنی کم بولنے والا کے نام سے معروف تھا۔

ابن سکیت ( 186ق ـ 244 ق) نے امام جواد اور امام ہادی علیہما السلام کا زمانہ درک کیا ہے اور وہ آپ حضرات کے خصوصی شیعوں میں شمار ہوتا تھا۔

شیعہ شخصیت شناس (علم رجال کے ماہر) آپ کو ثقہ اور مورد اطمینان جانتے ہیں، آپ کی تالیفات ادب اور دوسرے علموں میں بہت ساری ہیں، کہ جن میں سب سے زیادہ معروف اصطلاح المنطق تھی کہ جس میں لغت شناسی اور صحیح تلفظ کرنے کے بارے میں لکھی گئی تھی۔

ابن السکیت بغدادی علم نحوولغت کے امام مانے جاتے تھے اور متوکل نے اپنے دو بیٹوں کی تعلیم کے لیے انھیں مقرر کیا تھا . ایک دن متوکل نے ان سے پوچھا کہ تمھیں میرے ان دونوں بیٹوں سے زیادہ محبت ہے یا حسن علیہ السّلام وحسین علیہ السّلام سے ابن السکیت محبت اہل بیت علیہ السّلام رکھتے تھے اس سوال کو سن کر بیتاب ہوگئے اور انھوں نے متوکل کی انکھوں میں انکھیں ڈال کر بے دھڑک کہ دیا کہہ حسن علیہ السّلام وحسین علیہ السّلام کا کیا ذکر , مجھے تو علی علیہ السّلام کے غلام قمبررض کے ساتھ ان دونوں سے کہیں زیادہ محبت ہے . اس جواب کا سننا تھا کہ متوکل غصّے سے بیخود ہوگیا , حکم دیا کہ ابن السکیت کی زبان گدی سے کھینچ لی جائے . یہی ہو اور اس طرح یہ ال ُ رسول کے فدائی درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔

آپ کی شہادت ۲۴۴ یا ۲۴۶ ھجری میں ۵۸ سال کی عمر میں ہوئی۔

منبع:

معجم الرجال الحدیث 20؛ اعیان الشیعہ،‌ ج 10،‌ ص 306؛ وفیات الاعیان

سید محمد جو امام علی نقی علیہ السلام کے فرزند ہیں سن ۲۴۲ ھ ق میں فوت ہوئے ہیں اور آپ کا مرقد کاظمین سے  سامرہ جاتے ہوئے بلد شہر کے  اصلی راستے میں واقع ہے یہ امام زادہ شیعوں کے نزدیک بہت صاحب احترام ہیں اور یہ احترام ان کی اعتقاد کی وجہ سے ہے اور جتنے بھی زائرین سامرہ زیارت کرنے جاتے ہیں وہ یہاں پر بھی ضرور حاضری دیتے ہیں، ان سے بہت سے کرامات نقل ہوئی ہیں ان کے بارے میں یہی کافی ہے کہ ان میں امام بنے کی قابلیت اور صلاحیت موجود تھی اور یہ امام ہادی علیہ السلام کے بڑے بیٹے تھے، اور ان کی شہادت پر امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنا گریبان چاک کیا تھا اور شیخ نوری ان سے ایک خاص عقیدت رکھتے تھے اور ان کی زیارت تعمیر کرنے اور ضریح نسب کرنے کے لئے کوشش کی تھی۔

آپ کے قبر مبارک پر یہ کتبہ لکھا ہوا ہے، یہ قبر سید جلیل ابوجعفر محمد بن امام ہادی علیہ السلام کی ہے کہ ایک عظیم الشان شخصیت تھے، اور شیعہ گمان کرتے تھے کہ آپ امام ہادی علیہ السلام کے بعد امام ہونگے، اور جب وہ شہید ہوئے تو امام ہادی علیہ السلام نے امام حسن عسکری علیہ السلام کی امامت کی طرف اشارہ کیا، جب امام ہادی علیہ السلام مدینہ سے سامرہ کی جانب روانہ ہوئے تو سید  محمد بچے تھے اور جب وہ سن بلوغ کو پہنچے تو سامرا پہنچے کچھ وقت وہی رہے اور پر دوبارہ مدینہ جانے کا ارادہ کیا آپ جب سامرا سے روانہ ہوئے اور بلد کے مقام پر پہنچے تو بیمار ہوگئے اور وہی پر وفات پائی۔

حوالہ:

۱۔ راہنمای اماكن زیارتی و سیاحتی در عراق، دكتر احسان مقدس،نشر مشعر، ص 312

Add new comment