مسجد براثا

اس مسجد سے منسوب افراد میں ایک عابد شخص ابوشعیب براثی  ہے کہ جو پہلا شخص تھا جس نے یہاں پر ایک عمارت بنائی تھی

مسجد براثا، عراق کی قدیمی اور مشہور ترین مساجد میں سے ہے اور یہ مسجد بغداد کے محلہ کرخ اور کاظمین کے درمیان واقع ہے۔ براثا، بغداد کے مغرب میں اور کرخ کے جنوب میں واقع ایک محلہ ہے۔ اس محلہ کو اس لئے براثا کہا جاتا ہے کہ اس میں ایک پادری ساکن تھا، کے جو  امام (علیہ السلام) کے توسط سے مسلمان ہوا تھا۔ جنگ نہروان سے واپسی پر امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کے اس جگہ پر پڑاؤڈالنے  پر یہاں پر غسل کیا تھا اس مسجد سے منسوب افراد میں ایک عابد شخص ابوشعیب براثی  ہے کہ جو پہلا شخص تھا جس نے یہاں پر ایک عمارت بنائی تھی اور وہ اس میں عبادت کرتا تھا، اور اسی لئے شیعہ اس مسجد کو خاص اہمیت دیتے ہیں۔

علامہ مجلسی نے فرمایا ہے : یہ مسجد، جو اس وقت موجود ہے، تقریباً بغداد اور کاظمین کی سڑک کے درمیانی نقطہ پر واقع ہے۔اور انہوں نے اس مسجد کی بہت فضیلت اور تاریخی پس منظر بیان کیا ہے  جس سے یہ نکات سامنے آتی ہیں۔

اس جگہ حضرت عیسی اور حضرت مریم  کا گھر تھا

یہاں پر امام علی علیہ السلام نے معجزے سے چشمہ جاری فرمایا تھا

نہروان سے واپسی پر امام علیہ السلام نے یہی اقامت اختیار کی تھی۔

یہاں پر عیسی علیہ السلام سے پہلے کے انبیاء جیسے ابراہیم علیہ السلام نے بھی نماز پڑھی ہے

یہی پر راھب نے امام علی علیہ السلام کے معجزات دیکھ کر اسلام قبول کیا۔

روایات سے پتہ چلتا ہے کہ یہی پر ایک پیغمبر کی قبر بھی موجود ہے اور محدث قمی نے فرمایا: کہ شاید وہ حضرت یوشع علیہ السلام تھے۔علامہ مجلسی اس روایات کے بعد نقل کرتے ہیں:

یہ مسجد ابھی موجود ہے اور بغداد و کاظمین کے نزدیک واقع ہے یہاں پر نماز پڑھنا اور اللہ سے دعا کرنا مستحب ہے، یہی پر علی علیہ السلام کے بیٹے عبیداللہ بن عمر الاطراف کی قبر اسی اطراف میں ہے۔ یہ بارگاہ بغداد کے اعظمیہ میں واقع ہے جو مشہد النذور سے معروف ہے کیونکہ بغداد کے لوگ اپنے نذر یہاں لے جاتے ہیں اور اپنی حاجت پاتے ہیں، عبید اللہ 150 ہجری قمری میں منصور نے آپ کو 67 سال کی عمر میں شہید کروایا۔

بغداد کو سن 1917میں انگریزوں نے قبضہ کیا، 1921 میں عراق کا دارالخلافہ بنا اور ابھی تک عراق کا دارلخلافہ ہے

Add new comment