پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں میں داعش کا تعاون

اکستانی حکام کو داعش دہشت گرد گروہ اور لشکر جھنگوی کے خلاف ٹھوس اقدام کرنا

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش اور لشکر جھنگوی پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے کے لئے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں-
انہوں نے پاکستان کے شہر کراچی میں ایک تقریر میں کہا کہ پاکستانی حکام کو داعش دہشت گرد گروہ اور لشکر جھنگوی کے خلاف ٹھوس اقدام کرنا چاہئے - علامہ عباس جعفری نے اسی طرح ان دہشت گرد گروہوں کی مالی حمایت کرنے والوں کی شناخت پر بھی زور دیا - مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ امریکہ نے داعش کو جنم دے کر، ایشیائی ملکوں میں بدامنی پھیلانے میں اہم کردار اد کیا ہے- علامہ عباس جعفری نے، پاکستان میں دہشت گردانہ حملے انجام دینے میں داعش اور لشکر جھنگوی کے درمیان باہمی تعاون کی بات ایسے میں کہی ہے کہ کچھ دنوں قبل پاکستان کی وزارت داخلہ نے دہشت گرد گروہوں جعمیت الاحرار اور لشکر جھنگوی کا نام بلیک لسٹ میں شامل نہ کئے جانے اور ان کی سرگرمیوں پر پابندی عائد نہ کئے جانے کی بات کہی تھی، تاہم پاکستان کےعدالتی کمیشن نے وزارت داخلہ کے اس اقدام کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے- پاکستان میں داعش اور لشکر جھنگوی کے درمیان تعاون کا مسئلہ، تقریبا ایک سال سے اس ملک کے سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں میں سامنے آتا رہا ہے-
پاکستان کے صوبہ سندھ کے پولیس سربراہ نے گذشتہ سال کہا تھا کہ دہشت گرد گروہ داعش اور لشکر جھنگوی اس ملک کے شیعوں کو نشانہ بنانے کے لئے قریبی تعاون کر رہے ہیں- ایسے میں جبکہ پاکستان میں داعش اور لشکر جھنگوی کی انسانیت سوز کاروائیاں تیزی سے جاری ہیں اس ملک کے عوام اور سیاسی اور مذہبی گروہوں میں اس کی بابت شدید تشویش پائی جاتی ہے-  ایسے میں کہ جب ان دونوں گروہوں کی جانب سے دہشت گردانہ کاروائیوں میں تیزی آنے سے  پاکستانی شہریوں کی تشویش بڑھ گئی ہے، ان گروہوں سے نمٹنے میں اس ملک کی حکومت اور انٹلی جنس اداروں کی پالیسیاں غورطلب ہیں- لشکر جھنگوی نے باوجودیکہ بہت سی دہشت گردانہ کاروائیوں کی ذمہ داری قبول بھی کی ہے لیکن پاکستان کی وزارت داخلہ بدستور اس دہشت گرد گروہ کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے-  لشکر جھنگوی  گروہ ، جو برسوں سے پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دے رہا ہے، کے خلاف عدالتوں  یا سیکورٹی اداروں کی جانب سے بہت کم اقدام کئے گئے ہیں-
پاکستان میں لشکر جھنگوی کے جان لیوا تشدد جاری رہنے کی اہم ترین وجہ بھی اس دہشت گرد گروہ کے خلاف قانونی کاروائی سے بے توجہی برتا جانا ہے- یہ صورتحال اس بات کا باعث بنی ہے کہ بعض ذرائع ابلاغ ، پاکستان کے سیکورٹی اداروں پر بالواسطہ طریقے سے بعض  دہشت گرد گروہوں کی حمایت کا الزام عائد کررہے ہیں- پاکستان میں دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کا غیر موثر رویہ، اس بات کا باعث بنا ہے کہ داعش دہشت گروہ نے بھی اس ملک میں اپنا قدم جمانے کی کوشش کی ہے اور بعض گروہوں منجملہ لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کر انتہا پسندانہ اقدامات بھی انجام دے رہا ہے- لشکر جھنگوی اور داعش کے درمیان باہمی تعاون کے بارے میں مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل نے ایسے وقت میں بیان دیا ہے کہ جب پاکستان کے شیعہ مسلمان دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں اور اس سلسلے میں اسلام آباد کی پالیسی بھی، پاکستانی شیعوں کے قائدین اور عوام کے وسیع پیمانے پر احتجاج کا سبب بنی ہے-         

Add new comment