حضرت علی علیه‌ السلام

حضرت علی (ع) ھاشمی خاندان کے وه پھلے فرزند ھیں جن کے والد اور و الده دونوں ھاشمی ھیں
فضائل و کمالات کے مظہر وہ علی علیہ السلام بشریت کی تمام صفات حمیدہ جن کا طواف کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔خدا پرستی میں جن کا شیوہ و روش قابل تعریف اور لائق تحسین ہے
تاریخ انسانی میں بڑی بڑی ہستیاں اور شخصیات گزری ہیں جنہوں نے تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، لیکن ہر شخصیت کے اندر کوئی نہ کوئی ایک صفت ہوتی جو اسے دوسرے افراد سے ممتاز کرتی تھی
کسی شخصیت کی شناخت اور پہنچان کا سب سے مھم ذریعہ یہ ہے کہ وہ شخصیت اپنی پہچان خود کرائے، چونکہ ھر شخص اپنے آپ کو دوسروں کی نسبت بہتر پہچانتا ہے، اسی قاعدے کی بنا پر آئیں امام علی علیہ السلام کی شخصیت کو خود اُن کی زبان سے پہچانیں۔
١٨ ذی الحجہ ١٠ہجری مطابق ٢١مارچ ٦٣٢ئ، بروز جمعرات حَجَّةُ الْوِدَاعْ سے واپسی پر نبی کریم ۖۖنے مکہ مکرمہ سے تیرہ میل کے فاصلے پر مقام جُحْفَة قیام فرمایا۔قاصد ِالٰہی جبرائیل ِامین ضرور ی حکم کے ساتھ نازل ہوئے ؛ ”یٰأََیُّھَا الْرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ أُنْ
دو رکعتی اماموں کو معرفتِ امام سے نا بلد قرار دینا اقبال کے تصّورِ امامت کی حساسیت کا غماز ہے۔ظاہر ہے کہ حقیقی امت پر خیالی و اختراعی امامت کا اطلاق بعید از حقیقت ہے۔ اقبال جس امامت کی حمایت نظری و عملی اعتبار سے کرنا چاہتے ہیں۔ اسکے اسرار و اموز اور اصول
لفظ مولی پر فخر رازی کے شبہات
سوال : حدیث غدیر میں لفظ مولی کے معنی پر فخررازی کے اعتراضات کیا ہیں ؟
کیا واقعۂ غدیر صرف اعلانِ دوستی کے لئے تھا؟
علماء اہل سنّت نے روزِ غدیر سے لے کر آج تک اس موضوع پر مختلف قسم کے نظریات کا اظہار کیا ہے، بعض نے خاموشی اختیار کی تاکہ اس خاموشی کے ذریعے اس عظیم واقعہ کو بھول اور فراموشی کی وادی میں ڈھکیل دیا جائے، اور یہ حَسین یاد لوگوں کے ذ ہنوں سے محوہو جائے ،لیکن
واقعہ غدیر کی لافانیت کے مزید دلائل
اس تاریخی واقعہ کی اھمیت کےلئے اتنا ھی کافی ھے کہ 110 صحابیوں نے اسے نقل کیا ھے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نھیں ھے کہ اتنی بڑی جمعیت میں سے صرف ان ھی افراد نے غدیر کے واقعہ کو نقل کیا ھے، بلکہ سنی علماء کی کتابوں میں اس واقعہ کے صرف 110 راوی ذکر ھوئے ھیں
واقعہ غدیر خم سیکولر نقطہ نظر کے باطل ہونے پر ٹھوس اور واضح دلیل ہے، سید علی خامنہ ای
مسلمین جہان آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے 18 ذوالحجہ عید سعید غدیر کے موقع پر اپنی ملاقات کیلئے آئے ہوئے ہزاروں عقیدت مندوں کے اجتماع سے خطاب
حدیث غدیرمیں " مولی " کامعنی
آج بھی غدیر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں پیغمبر اکرمصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حکم خداوندی سے روشن سورج کی مانندید اللہ کو بلند کر کے تاریخ میں ضبط کر لی ا اور نام علی علیہ السلام کو روز روشن، طلوع خورشید و قمر کی طرحاپنے بعد حجت الہی بعنوان "مولی " پیش
غدیر میں امت امامیہ بن گئی اور امامت کے سایہ تلے ہی امت کے کمالات کا راز مضمر
حضرت علی مرتضیٰ علیہ السلام ہر میدان میں ہیرو ہیں،سبھی ادیان کیلئے اور سبھی اقوام کیلئے اور سبھی ملتوں کیلئے ، جوان ہوں یا بوڑھے ہوں ۔ اپنی زندگی کیلئے آپ علیہ السلام کو اپنا آئیڈیل تسلیم کریں جو ہر میدان میں ہیرو ہیں ۔چاہئے وہ سیاست ہو، چاہئے وہ دیانت
عید سعید غدیر، سیرہ معصومین علیھم السلام کی روشنی میں
افسوس صد افسوس کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعض قریبی افراد کی جاہلانہ کینہ توزی اور جاہ طلبی کے سبب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وصیت ادھوری رہ گئی اور اس پر عمل نہ کیا گیا اور وہ فیصلہ جو خداوند متعال نے امت مسلمہ کیلئے کر رکھا تھا اسے عملی
علماء اہل سنت کے نزدیک حدیث غدیر کی سند
علماء اہل سنت کے نزدیک حدیث غدیر کی سند صحیح نہیں ہے جبکہ شیعہ عقیدہ کے مطابق مسئلہ امامت صرف متواتر احادیث سے قابل اثبات ہے؟ ایک روایت سے استدلال کرنے کے لیے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ اس کی سند صحیح ہو دوسرے الفاظ میں، صرف اس روایت کو اس مسئلہ میں دلیل کے
پیغمبر اسلامؐ اورائمہ معصومین علیہم السلام کی نظر میں عید غدیر کی اہمیت اور اس دن کے آداب اور فضیلت ،چالیس حدیثوں کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔آگاہ ہوجاؤعلیؑ کی ولایت میری ولایت ہےاورمیری ولایت خداکی ولایت ہے
غدیرقیامت تک کھلی کتاب غدیر کادروازہ ”مَنْ کُنْتُ مَوْلَا ہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَا ہُ“کی کنجی سے کھلتا ھے اور اس کے اورا ق دو حصوں میں تقسیم هو تے ھیں :ایک اَللَّھُمَّ وَالِ مَنْ وٰالَاہُ وَانْصُرْمَنْ نَصَرَہ“ دوسرے ”اللَّھُمَّ عَادِمَنْ عَاداہُ وَاخذُلْ مَن
پس جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کے علی علیہ السلام مولا ہیں اے اللہ اس سے ولایت رکھ جو علی علیہ السلام کی ولایت رکھے اور جو ان سے دشمنی رکھے اے اللہ توانکو دشمن رکھ اورجو انکی مدد کرے اے اللہ تو اس کی مدد کر اورجوان کو چھوڑ جائے (ان سے تعاون نہ کرے) اے الل
مذہب تشیع کی بنیاد دو حدیثوں پر قائم ہے: ایک حدیث ثقلین کہ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نوے دن کے اندر چہار مقام پر بیان فرمائی۔ دوسری حدیث غدیر کہ جسے در واقع پہلی حدیث کو مکمل کرنے والی کہا جا سکتا ہے جو پیغمبر اسلام نے غدیر خم کے میدان م
خدائے تبارک و تعالیٰ نے رسول السلام کے ذریعہ الٰہی مقاصد کے اجراء اورراہ انبیاء کے استمرار کے لئے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا جانشین مقرر فرمایا لیکن افسوس کہ جب حکومت کی باگ ڈور آپ کے ہاتھوں میں آئی تو خائن ہاتھوں اور بے سبب جنگ کے شعلے بھڑکانے والوں نے
یَااٴَیُّہَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اٴُنزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاللهُ یَعْصِمُکَ مِنْ النَّاسِ إِنَّ اللهَ لاَیَہْدِی الْقَوْمَ الْکَافِرِینَ (1) ”اے پیغمبر ! آپ اس حکم کو پہنچادیں جو آپ کے پروردگار کی

صفحات