عرب ممالک میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم عروج پر

عرب ممالک میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم عروج پر

 

 

ٹی وی شیعہ [ ریسرچ رپورٹ]عرب لیگ میں شامل ممالک میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے حوالے سے ایک تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کھرب پتی عربوں کے رنگ ہی نرالے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق 1945ءسے قائم کردہ عرب لیگ کے بنیادی ایجنڈے میں خطے کے ممالک کا معیار زندگی بلند کرنے کا نکتہ شامل ہونے کے باوجود تنظیم کے ایجنڈے پر ہمیشہ سیاسی معاملات ہی چھائے رہے۔ ایک جانب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین، اومان، قطر اور لیبیا جیسے قدرتی تیل، گیس اور معدنیات کی دولت سے مالا مال ہیں وہیں پر صومالیہ، سوڈان، یمن، عراق اور موریطانیہ جیسے ممالک میں بسنے والے کروڑوں لوگوں کو دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر صرف کویت اور سعودی عرب اپنی مجموعی دولت کا صرف دس فیصد خیرات کر دیں تو افریقہ، صومالیہ سمیت غریب ممالک کی آٹھ کروڑ آبادی کو 30سال تک خوراک فراہم کی جا سکتی ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق فی خاندان دولت کے اعتبار سے سعودی عرب، خلیجی ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔ پوری دنیا کی فی کنبہ دولت 241 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے جبکہ سعودی عرب کا اس میں حصہ چھ کھرب ہے۔سعودی عرب کی فی کس سالانہ آمدن 25 ہزار ڈالر، کل جی ڈی پی 9 کھرب 27 ارب 76 کروڑ 90، بحرین 28 ہزار 691 ڈالر، کویت 1 لاکھ 19 ہزار 101 ڈالر، مراکش 3260 ڈالر، یو اے ای 1 لاکھ 26 ہزار ڈالر، لیبیا 18 ہزار 130 ڈالر فی کس آمدنی کے اعتبار سے سرفہرست ملک ہے۔

نویں کمنٹس