حکومتی اور طالبان کمیٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری۔میڈیا

حکومتی اور طالبان کمیٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری۔میڈیا

ٹی وی شیعہ [نیوز ڈیسک]حکومتی اور طالبان کمیٹی کی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد مذاکرات نئے موڑ میں داخل ہوگئے، اب نیا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ نوشہرہ میں ملاقات کے بعد حکومتی اور طالبان کمیٹی کے اراکین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی۔ مولانا سمیع الحق نے اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے بعد مذاکرات اہم اور فیصلہ کون موڑ میں داخل ہوگئے، طالبان کمیٹی نے اتفاق کیا ہے کہ دوسرا مرحلہ کامیاب بنانے کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان کی طرف سے فائر بندی اور بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، مذاکرات کو موثر اور مفید بنانے کیلئے حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہے، دوسرے مرحلے کو پایہ تکمیل پہنچانے کیلئے نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے، ملاقات میں دونوں فریقین کی جنگ بندی پر تفصیلی غور کیا گیا اور طالبان کمیٹی نے مضبوط حکمت عملی پر اتفاق کیا۔
اس موقع پر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ خوش آئند بات ہے طالبان نے کوئی شرط رکھے بغیر جنگ بندی کی، کمیٹیوں کی جدوجہد سے فائر بندی کا ایک بڑا مرحلہ طے کیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ پہلے ہی کہا تھا دشمن دھماکے کرکے مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش کرینگے، طالبان نے اسلام آباد دھماکے سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ طالبان سے بھی کہا ہے کہ حالیہ حملوں میں کون ملوث ہے اس کی تحقیقات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ احرارالہند کا نام پہلی بار سنا ہے۔ اس موقع پر حکومتی کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کے نتائج تسلی بخش ہیں، مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوگیا ہے، پہلے دور کا مقصد ایک دوسرے کے لیے آسانیاں پیدا کرنا تھا، ہم اب فیصلہ سازی کے مرحلے میں چلے گئے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارا اور طالبان کمیٹی کا مطالبہ ہے طالبان حالیہ دھماکوں کی مذمت کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمیٹی تحلیل ہونے کی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں، اگر ہماری کمیٹی تحلیل ہوچکی ہوتی تو ہم گھروں میں بیٹھے ہوتے۔
دیگر ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی کے سربراہ عرفان صدیقی نے کہا کمیٹیوں نے بڑی محنت کے ساتھ ملک میں پرامن فضا قائم کی ہے۔ کمیٹیوں نے تسلی بخش نتائج حاصل کر لیے ہیں۔ اکوڑہ خٹک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مذاکرات کا پہلا دور رابطہ کاری اور آسانی پیدا کرنے کا تھا جو کہ ختم ہوگیا ہے اب مذاکرات کا دوسرا مرحلہ فیصلہ سازی کی طرف چل پڑا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج طالبان کمیٹی سے آئندہ کے لائحہ عمل تیار کرنے کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے ۔طالبان کمیٹی نے وزیراعظم سے ملاقات کی خواہش کی ہے جس کو عملی جامعہ پہنایا جائے گا۔ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کمیٹیوں نے بھرپور محنت کے ساتھ فائر بندی کو عملی جامعہ پہنایا ہے۔ جنگ بندی دونوں کمیٹیوں کی بڑی کامیابی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کی بڑی طاقتیں پاکستان میں امن نہیں چاہتی ہیں اس لیے دھماکوں اور دہشتگردی کا سلسلہ جاری رہے گا لیکن طالبان کو قطع تعلقی کا اعلان کرتے رہنا ہوگا، تاکہ اعتماد کی فضا برقرار رہے۔
وزیراعظم کی کوشش کی بھی تعریف کروں گا کہ انھوں نے عالمی دبائو کے باوجود مذاکرات کو ترجیح دی۔ میں فوج کا بھی ہمدرد ہوں اور قوم کا بھی، آپریشن سے کسی صورت بھی اہداف حاصل نہیں کیے جاسکتے۔ انھوں نے کہا کہ اب فیصلہ سازی کا وقت آگیا ہے، جس کے لیے موثر لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ مقتدر قوتیں مایوس نہ ہوں بلکہ صبر سے کام لیں، بارہ سال کی جنگ بارہ دن میں ختم نہیں ہوسکتی۔ طالبان نے کسی شرط کے بغیر جنگ بندی کی۔ حکومت اور طالبان مل کر تیسری قوت کی نشاندہی کریں۔ ہر بات کو طالبان کے کھاتے میں نہیں ڈالنا چاہئے۔
 
 

نویں کمنٹس