دشمن سے غافل اور ہراساں نہیں ہونا چاہیے: حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای

دشمن سے غافل اور ہراساں نہیں ہونا چاہیے: حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای

ٹی وی شیعہ[نیوز ڈیسک]رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے (بروز جمعرات)صبح کے وقت خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کے ساتھ ملاقات میں آج کے پیچیدہ اور حساس شرائط میں بعض اہم عالمی حقائق کے پیش نظر اسلامی نظام کے حکام کی اصلی اور بنیادی ذمہ داریوں کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: بعض کمزور نقاط کے ہمراہ بہت سے مثبت نقاط کوحقیقت بیں آنکھوں سے دیکھنا، انقلابی اور مؤمن جوان نسل پر افتخار، داخلی اور قومی بیشمار ظرفیتوں سے استفادہ، دشمنوں کی دشمنی سے غفلت نہ کرنا، استکباری محاذ کے ساتھ واضح اور شفاف حد بندی، دشمن سے ہراساں نہ ہونا، عوام پر تکیہ اور مضبوط جہادی حرکت ، قومی اتحاد کی حفاظت اور استحکام، دینی اور انقلابی ثقافت پر توجہ اور بحث و گفتگو، مختلف عہدوں پر فائز اسلامی حکام کی سنگین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

 
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اسلامی نظام کے مجموعہ میں خبرگان کونسل کے خاص مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خبرگان کونسل کے جلسات میں ایرانی قوم کے بزرگ علماء اور مجتہدین کا اجتماع ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے اور یہ اہمیت بعض شرائط اور حالات میں دگنی اور مضاعف ہوجاتی ہے اور موجودہ شرائط اور حالات کچھ ایسے ہی ہیں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےعلاقائی اور عالمی سطح پر جاری پیچیدہ اور اہم حالات کی طرف اشارہ کیا اور اس حساس دور میں اپنی ذمہ داریوں پر خصوصی توجہ مبذول کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایسے شرائط میں اسلامی نظام کے تمام ارکان منجملہ خبرگان کونسل کو عالمی حقائق پر اساسی و بنیادی اور خلاقانہ نگاہ رکھنی چاہیے ۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد بعض عالمی حقائق کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: علاقائی اور عالمی سطح پر بنیادی تحولات اور تبدیلی کا آغاز، اوردنیا کے مختلف نقاط منجملہ یورپ، ایشیاء اورشمال افریقہ میں اس کے علائم کا آشکار ہونا آج کے حقائق کا حصہ ہیں اور ان علائم کو دقیق نگاہوں سے دیکھنا اور ان کا غور سے جائزہ لینا چاہیے۔
 
عالمی سامراجی محاذ اور دنیا پر حاکم طاقتوں کے ظاہری سکون میں تلاطم برپا ہونا دوسری حقیقت تھی جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور یورپ میں اقتصادی بحران اس ظاہری سکون میں تلاطم برپا کرنے کی ایک علامت ہے اور ان کےاقتصادی دیوالیہ ہونے کے علائم بھی بتدریج ظاہر ہورہے ہیں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک میں اخلاقی شکست ، انسانیت کی پائمالی اور انسان دوستی کے مغربی چہرے کے اصلی خد وخال کے روشن ہونے کو سامراجی محاذ کے ظاہری آرام و سکون کے زوال کی ایک اور علامت قراردیتے ہوئے فرمایا: قتل و غارت و تشدد ، ہم جنس پرست شادیوں جیسے شہوانی اورفساد پر مبنی اعمال کی ترویج ، علاقہ میں وحشی اور بھیانک دہشت گردی کی حمایت، دینی مقدسات اور بزرگوں کی آشکارا توہین ، اخلاقی مسائل میں مغربی تمدن کے عینی اور واضح نمونے ہیں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی تمدن کی علمی اور تشخصی بنیادوں کے یکے بعد دیگرے ٹوٹنے، امریکہ اور دوسری طاقتوں سے عوامی سطح پر نفرت و بیزاری، اور بین الاقوامی سطح پر ان کی آبروریزی کو آج کی دنیا کے دوسرے علائم و حقائق قراردیتے ہوئے فرمایا: قوموں کی بیداری بالخصوص اسلامی بیداری اور اسلامی استقامت کا عروج آج کی دنیا کے دیگر حقائق ہیں ۔
 
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کے لفظ کے مقابلے میں بعض افراد کے مؤقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اب واضح ہوگیا ہے کہ یہ بیداری مکمل طور پر اسلام سے متعلق تھی اگر چہ بظاہر اسے دبا دیاگیا ہے لیکن خوداعتمادی اور اسلامی جذبہ کی روح کبھی ختم نہیں ہوگی اوروہ اب بھی موجود ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 35 سال گزرنے کے بعد ایرانی قوم کی استقامت و بالندگی میں رشد اور جذبہ استقلال میں اضافہ آج کی دنیا کے اہم حقائق میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم میں انقلابی جذبہ اسی طرح زندہ ہے اور عوام نے اس سال 22 بہمن کی عظیم ریلیوں میں شاندار اور عظیم جلوے پیش کئے جو اس بات کی تائید ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج کی دنیا کے بعض اہم حقائق پر روشنی ڈالنے کے بعد موجودہ حساس اور پیچیدہ شرائط میں ایرانی حکام کی اہم ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کیا ، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کی 12 ذمہ داریوں کو بیان فرمایا۔
 
بعض کمزور نقاط کے ہمراہ فراواں قوی نقاط پر حقیقی توجہ مبذول کرنا پہلی ذمہ داری تھی جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے دیگر انقلابات کے برخلاف ایران کا اسلامی انقلاب تین عشرے گزرنے کے بعد اسی طرح شاداب اور زندہ ہے اور اسلام و استقلال و قومی استقامت و اندرونی توسعہ اور عدل و انصاف کے حق میں بات کررہا ہے اور ان اعلی اہداف کی سمت تلاش و کوشش کررہا ہے۔
 
دیندار اور انقلابی جوان نسل پر افتخار، ایسے جوانوں کی قدردانی کرنا،حکام کی دوسری ذمہ داری تھی جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب کی موجودہ نسل کی شان و عظمت ، انقلاب کی پہلی نسل سے بلند وبالا ہے کیونکہ آج کی جوان نسل نے اس کے باوجود کہ انقلاب کی کامیابی اور اس کے بعد کے مسائل کو نہیں دیکھا لیکن اسے آج سٹلائٹ، ڈش اور مجازی فضا جیسے خطرات کا سامنا ہےلیکن ان خطرات کے باوجود وہ دیندار ہے اور انقلاب کے ساتھ کھڑی ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بیشمار قومی اور داخلی ظرفیتوں پر توجہ اور ان سے استفادہ پر اعتقاد کو حکام کی ایک دوسری ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: خوش قسمتی سے ملک کے حکام منجملہ جدید حکومت کے حکام بیشمار داخلی ظرفیتوں سے آگاہ ہیں اور ان سے استفادہ کرنے پر اعتقاد بھی رکھتے ہیں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہی فراواں داخلی ظرفیتیں تھیں جن کی وجہ سے حکام پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی طرف متوجہ ہوئے ہیں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی دشمنی سے غفلت نہ کرنے کو حکام کی ایک اور ذمہ داری قراردیتے ہوئےفرمایا: جب تک ایرانی قوم اور اسلامی نظام ، اسلام، استقلال اور انقلاب کے اصولوں کے پابند ہیں اس وقت تک دشمن اپنی دشمنی سے باز نہیں رہےگا لہذا دشمن سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سامراجی محاذ کے اندر ایرانی قوم کے بارے میں سخت اور شدید کینہ پایا جاتا ہے اور آج سبھی لوگ ، دشمن کے بغض وکینہ کو دشمن کی باتوں میں مشاہدہ کررہے ہیں۔
 
 

نویں کمنٹس