پابندیاں پہلے بھی تھیں اور آئندہ بھی رہیں گی۔رہبر معظم سید علی خامنہ ای

پابندیاں پہلے بھی تھیں اور آئندہ بھی رہیں گی۔رہبر معظم سید علی خامنہ ای

 ٹی وی شیعہ [میڈیا رپورٹ]رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج حکومت کے مختلف اداروں کے سربراہوں اور تاجر برادری اور سائنس میڈیا اور نگرانی کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات میں استقامتی معیشتی اصولوں کی جامعیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسیوں میں مزید نکات بڑھائے جانے کی گنجائش ہے اور مختلف حالات کے مطابق قابل عمل ہیں اور عملی طور سے ملک کی معیشت کو لچک دار بنادیتی ہیں۔ آپ نے استقامتی معیشت کے اصولوں کو نہایت باریک بینی سے بنائے گئے اصول اور مستحکم اصول قراردیا اور کہا کہ صرف ایران ہی یہ کام نہیں کررہا ہے بلکہ دنیا میں اقتصادی بحران کے پیش نظر بہت سے ممالک اپنی معیشت کو مستحکم بنا رہے ہیں۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کو سب سے زیادہ استقامتی معیشت کے اصولوں کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران ایک طرف سے عالمی معیشت سے جڑا ہے اور ان تعلقات کو جاری رکھنے کا عزم رکھتا ہے تو دوسری طرف اپنی خود مختاری اور سربلندی نیز عالمی طاقتوں سے متاثر نہ ہونے پر تاکید کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے بڑی طاقتوں کی مخالفت اور دشمنی کا مقابلہ ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استقامتی معیشتی اصولوں کی دس نکاتی خصوصیات یہ ہیں کہ ان سے ایرانی معیشت میں جامعیت اور تحریک پیدا ہوگا۔ آپ نے فرمایا کہ ان پالیسیوں پر عمل کرنے کے نتیجے میں اقتصادی ترقی، قومی پیداوار، سماجی عدالت میں فروغ آئے گا اور روز گار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ آپ نے فرمایا کہ اسی طرح مہنگائي میں کمی ہوگي اور رفاہ عامہ میں بھی ترقی ہوگی اور اقتصادی لحاظ سے رونق آجائے گي۔ آپ نے فرمایا کہ استقامتی معیشتی اصولوں کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ وہ خطروں کے مقابلے میں استقامت کی توانائي دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ دنیا میں جاری اقتصادی بحران، قدرتی حوادث، اور دشمن کے اقدامات جیسے پابندیاں خطروں میں شمار ہوتی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اقتصادی لحاط سے دشمن کی پالیسیوں کا مقابلہ کرنا استقامتی معیشت کے اصولوں کی تدوین کا ایک سبب ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پابندیاں ایٹمی معاملے سے پہلے بھی تھیں اور آئندہ بھی بدستور باقی رہیں گي کیونکہ ایٹمی پروگرام اور انسانی حقوق کا مسئلہ صرف بہانہ ہیں۔
 

نویں کمنٹس