حضرت علي عليہ السلام نے اسلام کي خدمت کي

حضرت علي عليہ السلام نے اسلام کي خدمت کي

حضرت علي عليہ السلام نے اسلام کي خدمت کيءخداءقرآنءمحمدءعلیءشیعهءاسلامءtvshiaءمهدیء

اور ہاں آج اس کا جشن ہے جس نے ساري دنيا ميں اسلام کي فتوحات کا راستہ ہموار کيا کچھ لوگ کہتے ہيں اور معلوم نہيں ناداني سے کہتے ہيں يا شرارت سے مگر کہتے ہيں کہ حضرت علي کے عہد ميں فتوحات نہيں ہوئيں قيصر و کسريٰ کي تخت نہيں الٹے ميں کہتا ہوں کہ انصاف شرط ہے خود ہي بتاۆ اگر بنياد رکھنے والے نے اس کي بنياد نہ رکھي ہوتي تو کيا تاج محل بن سکتا تھا ؟بيج بونے والے نے بيج نہ بوئے ہوتے تو فضل کٹ سکتي تھي - اگر بدر و احد ،خيبر و خندق کے معرکے سر نہ ہوئے ہوتے تو ذوالفقار حيدري نے عبدود اور مرحب کے ٹکڑے نہ کئے ہوتے اور بدر و احد کے معرکوں ميں بڑے بڑے دلاوروں کو موت کے گھاٹ نہ اتارا ہوتا تو ايران اور روم تک پہنچنے کي نوبت آسکتي تھي؟ ضرب يداللہي کو اسلام کي تاريخ سے نکال دوگے تو باقي ہي کي بچے گا -اور يہ جشن اس کي ولادت کا جشن ہے اس کا جشن ہے جسے سرکار رسالت مآب سے ابو تراب کا لقب عطا ہوا - ابو تراب کے لفظي معني مٹي کے باپ کے ہيں کہتے ہيں جناب امير مسجد نبوي ميں ننگے بدن ليٹے ہوئے تھے آپ کا جسم اقدس خاک آلودتھا - سرکار رسالت امآب تشريف لائے اور آپ نے فرمايا : اے مٹي کے باپ ،ابو تراب اٹھ بيٹھے ، بارگاہ رسالت مآب سے اس ملنے والے خطاب سے سرسري نہ گزر جائيے تھوڑا غور کيجئے - انسان کيا ہے ،مٹي ہے مٹي ہي انا ہے ايگو ہے ،نفس ہے ،شرير ہے - لوگ ابن تراب ہيں، مٹي کے بيٹے ہيں نفس کے غلام ہيں انا کے مريض ہيں شرير کي خواہشوں پر چلنے والے ہيں - مگر حضرت علي عليہ السلام ابو تراب ہيں يعني مٹي کے باپ ہيں نفس کي باگيں ان کے ہاتھ ميں ہيں اپني اناپر اپنے شرير پر ان کا حکم چلتا ہے اور جب ايسا ہو جائے تو اس جہان اکبر پر دل کي دنيا پر روح کي راجدھاني ميں کوئي حکمراں بن جائے تو پھر باہر کي دنيا جو اصغر ہے - آپ سے آپ اس کے تابع فرمان بن جاتي ہے پھر وہ اشارہ کرتا ہے اور ڈوبا ہو آفتاب پھر سامنے آ جاتا - اقبال نے اسي بات کو اپنے شعر ميں يوں ادا کيا ہے:
ہر کہ در آفاق گردد بو تراب
باز گرد اند ز مغرب افتاب

تبیان

نویں کمنٹس