عید بعثت سید المرسلین مبارک

عید بعثت اس وجہ سے ہمیشہ یادوں میں زندہ رہنےوالا واقعہ بن گئي ہےکہ اس سے تاریخ بشریت میں ایک نہایت ہی حساس موڑ کا آغاز ہوتاہےاور اس نے انسانیت کو ایسی راہ سے آشنا کرایا ہے....

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

آپ سب تمام بھائيوں اور بہنوں، ملکی حکام اور عزیر مہمانوں یعنی اسلامی ملکوں کے سفیروں کو جوکہ اس جلسے میں حاضر ہیں اس عید عظیم پرمبارک باد پیش کرتاہوں، اسی طرح ایران کی مومن و مخلص اور عظیم قوم اور تمام مسلمانان عالم اور آزاد ضمیر انسان کو مبارک باد پیش کرتاہوں۔

عید بعثت اس وجہ سے ہمیشہ یادوں میں زندہ رہنےوالا واقعہ بن گئي ہےکہ اس سے تاریخ بشریت میں ایک نہایت ہی حساس موڑ کا آغاز ہوتاہےاور اس نے انسانیت کو ایسی راہ سے آشنا کرایا ہےکہ اگر اس پرانسان عمل کرے تو اس کے فطری اور تاریخي تقاضے پورے ہوجائيں گے۔ پوری تاريخ پرنگاہ ڈالیں انسانیت عدل و انصاف کے فقدان سےدوچار رہی ہے، یعنی عدالت تاریخ میں انسان کی سب سے بڑی مانگ رہی ہے۔ اگر آج کوئي پرچم دار عدالت ہوجائے تو گویا اس نے انسان کی طویل تاريخ سے چلی آرہی فطری مانگ کے لئے آواز اٹھائي ہے۔ آئين اسلام ، تحریک اسلام، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تمام انبیاء علیھم السلام کی طرح سب سے پہلے عدالت کی بات کرتی ہےاور عدالت کو انپے اولین اھداف میں شامل کرتی ہے۔

انسان کی ایک اور بنیادی اور بڑی مانگ امن و صلح ہے۔ انسان کو زندگي گذارنے کےلئے، اپنی فکری صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے، اپنی ترقی کے لئے، روح کے سکون کےلئے امن کی ضرورت ہوتی ہے، پرامن ماحول اور فضا کی ضرورت ہوتی ہے خواہ اپنی ذات میں، اپنے گھرانے میں یا پھر معاشرے میں یاپھر عالمی سطح پر، سکون وچین سلامتی، اور امن، انسان کی ایک بنیادی ضرورت ہے۔ اسلام امن و صلح و سلامتی کا پیغام لیکر آیا ہے۔ ہم جو قرآن کی اتباع کرتےہوئے کہتےہیں کہ اسلام دین فطرت ہے اس کے یہی معنی ہیں۔ اسلام نے انسان کو جوراستہ دکھا یا ہے وہ فطرت کا راستہ ہے جو اسکی تمام فطری ضروریات کوپورا کرتاہے۔ اس قدر جامعیت کےساتھ اس قدر باریک بینی کے ساتھ ، اس قدر اھتمام کے ساتھ خداوند عالم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور خدا نے اپنے رسول کوبشیرا و نذیرا کھ کر انسانیت کی فلاح و بہبود کی بشارت دی اور وعدہ کیا۔ بشارت پہلے مرحلے میں اسی پرسکون ، عدل و انصاف سے معمور اور انسان کی خلقت سے متناسب زندگي کي بشارت ہے، البتہ اس کےبعد ثواب الھی کی بشارت ہےجو کہ انسان کی ابدی زندگي سے متعلق ہے۔ بنابریں پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت دراصل بعثت رحمت ہے۔ اس بعثت سے تمام بندے خدا کی رحمت میں شامل ہوگئے۔ یہ راہ انسانوں کے سامنے کھل گئي، اس نے عدل وانصاف کو پیش کیا، سیکیورٹی اور سلامتی کی بات کی، قد جائکم من اللہ نور و کتاب مبین، یھدی بہ اللہ من اتبع رضوانہ سبل السلام و یخرجھم من الظلمات (تمہارے پاس خدا کی طرف سے نور اور روشن کتاب آچکی ہے ، جس کے ذریعے خدا اپنی خوشنودی کا اتباع کرنےوالوں کو سلامتی کے راستوں کی ھدایت کرتاہے اور انہیں تاریکیوں سے نکال کر اپنے حکم سے نور کی طرف لے آتاہے اور انہیں صراط مستقیم کی ھدایت کرتاہے) ان احکام کے ذریعے، ان تعلیمات کے ذریعے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانوں کو سلامتی کی راہ دکھائي ۔ یہ سبل سلام امن کی راہ، چین و سکون کی راہ، سلامتی کی راہ ان تمام امور سے متعلق ہیں جو انسان کے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔ انسان کے قلب سے لیکر معاشرے، گھرانے ، کام اور کاروبار کے ماحول ، اجتماعی زندگي کے ماحول یہانتک کہ بین الاقوامی ماحول سے متعلق ہے۔ یہ وہ چیز ہے جس کا اسلام خواہاں ہے۔

اسلام میں جن چیزوں کو دشمنی کا ھدف قراردیاگياہے( ناپسند کیا گياہے ) وہ عینا انسانی زندگي کے ان بنیادی اصولوں کے برخلاف اور ان سے متضاد ہیں۔ جو لوگ عدالت کے مخالف ہیں، جو لوگ امن و سلامتی اور چین وسکون کےمخالف ہیں، جو لوگ پاکیزگي اور پاکیزہ اور کمال یافتہ انسانی روح کے مخالف ہیں وہ سب پیغمبروں کی دعوت کے مخالف ہیں۔ خدا نے عدل وانصاف کے قیام کےلئے مسلمانوں پرجہاد واجب قراردیا ہے ،البتہ یہ اسلام ہی سے مخصوص نہيں ہے بلکہ تمام ادیان الھی میں یہ حکم تھا۔ جو لوگ پیغمبروں کی دعوت کے سامنے صف آرا ہیں، جو عوام کے چین وسکون، معاشرہ کے چین و سکون، معاشرے کی ترقی کے مخالف ہیں اور انسانوں کے مفادات سے دشمنی کرتے ہیں یہ وہی چیز ہے جس کا اسلام مخالف ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ابتدائے بعثت سے جو آیات آپ پروحی ہوئيں ان میں واضح طریقے سے یہ نکات روشن کئے گئےہیں۔

سورہ مبارکہ اقراء میں جس کی ابتدائي آیات بظاہر پہلی آیات ہیں جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرنازل ہوئي ہیں اور بعد کی آیات وقفے سے نازل ہوئي ہیں لیکن بعثت کے ابتدائی دنوں سے ہی مربوط ہیں۔ ارشاد خداوندی ہے کلالئن لم ینتہ لنسفعا بالناصیۃ، ناصیۃ کاذبۃ، خاطئۃ، فلندع النادیہ، سندع الزبانیہ

( یاد رکھو اگر وہ روکنے سے باز نہ آیا تو ہم پیشانی کےبال پکڑکر گھسیٹیں گے، جھوٹے اور خطا کار کی پیشانی کے بال ، پھر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلائے، ہم بھی اپنے جلاد فرشتون کوبلاتے ہیں)

جو لوگ دعوت رحمت، دعوت عزت ، دعوت امن و امان و سلامتی کے خلاف ہیں انہیں قرآن کی اولین آیات میں خبردار کیا گياہے۔

یاسورہ مبارکہ مدثر میں بھی جوکہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرنازل ہونےوالے اولین سوروں میں ہے عوام کی زندگي کے مخالف عنصر کی نشاندھی کی گئي ہے۔ ارشاد ہوتاہے " ذرنی و من خلقت وحیدا، وجعلت لہ مالا ممدودا، و بنین شہودا، مھدت لہ تمہیدا، ثم یطمع ان ازید، کلا انہ کان لآیانتا عنیدا سارھقہ صعودا)اب مجھے اور اس شخص کو چھوڑدو جس کو میں نے اکیلا پیدا کیا ہے، اور اس کے لئے کثیر مال قراردیاہے، اور نگاہ کے سامنے رہنے والے بیٹے قرادئے ہیں، اور ہرطرح کے سامان میں وسعت دی ہے اور پھر بھی چاہتا ہے کہ اور اضافہ کردوں ہرگز نہيں یہ ہماری نشانیوں کا دشمن تھا تو ہم عنقریب اسے سخت عذاب میں گرفتار کریں گے۔

اب وہ جوپیغمبر کا مخالف ہے ، جو انسانی معاشرے کا مخالف ہے، وہ جو راہ حق کا مخالف ہے اس کے مقابل اس عظیم تحریک اور استقامت اور مخالفت کی طرف اشارہ کیاجاتاہے اسی بناپر اسلام میں جہاد ہے، جد وجہد ہے تاہم یہ جہاد انسانی زندگي کے مخالفین کے مقابل ہے، عدل و انصاف کے مخالفین کے خلاف ہے انسان کی سعادت کے مخالفین کے مقابل ہے، اسی وجہ سے قرآن کریم اور سیرت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں غور کرنے سے ملتاہےکہ جس روزسے اسلامی حکومت تشکیل پائي اسمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیر سایہ غیر مسلم بھی رہتے تھے ، ان کی زندگي میں امن و آسائش بھی تھی، مدینے کے یہودیوں کےساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاھدے بھی کئے تاکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پرامن زندگي گذارسکیں لیکن انہوں نے سازشیں کیں، مخالفت کی، خیانت کی، پیچھے سے خنجر کا وار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا مقابلہ کیا۔ مدینے کے یہودی اگر مخالفت نہ کرتے، دشمنی نہ کرتے، خیانت نہ کرتے شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ان سے سروکار نہ رکھتے، بنابرین اسلامی دعوت روحانی دعوت ہے ۔ استدلال پرمبنی دعوت ہے ، انسان کےلئے روشن اور سعادتمند زندگي کی دعوت ہے۔

اسلام کے مقابل مخالفین سامنے آجاتےہیں۔ اسلام ان مخالفیں کو راستے سے ہٹادیتاہے۔ اسلام انفعالی رد عمل نہیں دکھاتاہے۔اگر کوئي انسان کی سعادت کا مخالف ہو، دعوت حق کا مخالف ہوتو اسلام اس مخالف کا مقابلہ کرتاہے اس کے مقابل استقامت کا ثبوت دیتاہے۔ اس بات کا پوری تاریخ میں اور آج جارح طاقتوں کی کارکردگي سے موازنہ کریں وہ آج بھی اپنی طاقت میں توسیع لانے اور بے انصافی کو بڑھاوادینےکےلئے جنگ کررہی ہیں۔ آپ آج دنیا میں دیکھیں تسلط پسند اور مستکبر طاقتیں طرح طرح کے ہتھیار بنارہی ہیں، انسان کو ڈرانے کےلئے عدل و انصاف پھیلانے کےلئے نہيں، بے انصافی پھیلانے کےلئے ، انسان کو سلامتی و سکیورٹی دینے کےلئے نہیں، بلکہ ان لوگوں کی سیکیورٹی سلب کرنے کے لئے جو ان ( بڑی طاقتوں ) کے سامنے تسلیم نہیں ہوتےہیں۔ آج دنیا کا یہ مسئلہ ہے۔

ہم آج کی دنیا کی جاھلیت کو ماڈرن جاھلیت اسی وجہ سے کہتےہیں۔ جاھلیت کا زمانہ ختم نہیں ہوا ہے۔ جاھلیت یعنی حق سے مقابلہ، توحید سے مقابلہ ، انسان کے حقوق سے مقابلہ، خدا نے انسان کی سعادت کے لئے جوراہ بتائي ہے اس سے مقابلہ، یہ جاھلیت آج بھی ہے ماڈرن شکل میں، جو سائنس سے استفادہ کرتی ہے، ترقی یافتہ ٹکنالوجی سے استفادہ کرتی ہے، ایٹمی ہتھیار سے استفادہ کرتی ہے، مختلف طرح کے ہتھیاروں سے استفادہ کرتی ہے تاکہ انسان کی زندگي کو تباہ وبرباد کرنے والی صنعتوں کے مالکوں کی جیب بھری جاسکے۔ ہتھیار اور فوجی بجٹ آج کی دنیا کی غم انگيزداستان ہے۔ آج دنیا میں ہتھیاروں کے کارخانے طرح طرح کے ہتھیار بناتےہیں تاکہ انہیں فروخت کرسکیں، دنیا میں اس طرح جنگیں شروع کرائي جاتی ہیں، انسانون کو ایک دوسرے سے لڑایا جاتاہے۔ حکومتوں کو ایک دوسرے کے مقابل لاکھڑا کیا جاتاہے۔ خطرے پیدا کئےجاتےہیں تاکہ وہ اپنی خیانت آمیز فکر اور خباثت آلود لالچ کو پورا کرسکیں۔ لھذا جب تک بڑی طاقتوں کے ہاتھوں میں عالمی مسائل کی باگ ڈور رہے گي جنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ بڑی طاقتوں کو جنگ سے مادی فوائد ہوتےہیں، یہ جنگ راہ عدل و انصاف کی جنگ نہیں ہے۔ امریکی اور دوسرے لوگ جھوٹ بولتےہیں کہ وہ سلامتی کے لئے جنگ کرتےہیں، نہیں بلکہ برعکس صحیح ہے، جہاں جہاں بھی امریکی فوج موجودہےاور وہ فوج اقدامات کررہاہے وہاں بدامنی اور بے عدالتی ہے اور انسانوں کی زندگي اجیرن ہوچکی ہے۔ جب سے دنیا میں یہ ماڈرن جنگي سازوسامان وجود میں آئےہیں انسان مسلسل دباو میں ہے۔ پینتالیس برسوں یعنی دوسری جنگ عظیم کے بعد سے انیس سو نوے تک کہ جس زمانے کو نام نہاد سرد جنگ کا زمانہ کہاجاتاہے عالمی سرکاری رپورٹوں میں آیا ہےکہ دنیامیں صرف تین ہفتے جنگ نہیں ہوئي ہے! ان تمام پینتالیس برسوں میں دنیا کے گوشہ و کنارمیں جنگيں ہوئی ہیں۔ یہ جنگیں کس نے چھیڑی ہیں؟ ان ہی لوگوں نے جو ہتھیار بناتےہیں۔ بڑی طاقتوں کے فوجی بجٹ آج نہایت بڑے بجٹوں میں شمار ہوتےہیں۔ ان ہی طاقتوں کے اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ برس امریکی حکومت کا فوجی بجٹ چھے سوارب ڈالر سے زیادہ تھا۔ ان فوجی بجٹوں کو ہم اپنے ہمسایہ ملکوں میں دیکھ رہےہیں۔ یہ بجٹ افغانستان میں خرچ کئےجارہےہیں، ملت افغانستان کو تباہ وبرباد کرنے کےلئے۔ یہ بجٹ عراق میں خرج کئےجارہےہیں ملت عراق پرتسلط جمانے کےلئے ۔ یہ بجٹ خبیث صیہونی حکومت کی مدد کے لئےخرج کئےجاتےہیں تاکہ مشرق وسطی میں ہمیشہ کشیدگي باقی رہے۔ آج فاسد طاقتیں اس جہت میں کام کررہی ہیں۔ اسلام اس تمام باتوں کے خلاف جدوجہد کرتاہے ان تمام باتوں کا مخالف ہے۔

وہ لوگ جن کی مصلحت اور فائدہ اس میں ہےکہ مسلمان قومیں اور حکومتیں ایک دوسرے سے جنگ کرتی رہیں، ایک دوسرے سے نفرت کرتی رہیں، ایک دوسرے سے ڈریں ایک دوسرے کو خطرہ سمجھتی رہیں وہی لوگ ہیں جن کی سامراجی اور استکباری طاقت کا انحصار دنیا میں جنگوں کے جاری رہنے پرہے۔ جنگ ان کے لئے لوٹ کھسوٹ کا وسیلہ ہے ۔ بے تحاشہ انسان مارے جائيں ، قوموں کا بے تحاشہ پیسہ ہھتیارخریدنے میں خرچ ہو، مہنگے ہتھیاروں کی تیاری پرخرچ ہو، کس لئے؟ صرف اس لئے کہ بڑی بڑی کمپنیوں کے مالک زیادہ پیسہ کماسکیں ۔ اپنی زندگي میں زیادہ لذتیں اٹھاسکیں ۔ یہ انسانیت کے لئے وہی خطرناک جاھلانہ طاغوتی نظام ہے جوکہ بڑے افسوس کی بات ہےکہ توحید سے بےبہرہ انسانوں پرحاکم ہے۔

یقینا یہ روش باقی رہنے والی نہیں ہے کیونکہ حق کے برخلاف ہے۔ کیونکہ باطل ہے۔ یہ ختم ہوکررہے گي۔ جاء الحق و زھق الباطل ان الباطل کان زھوقا۔حق آچکا ہے اور باطل زائل ہوگیا باطل تو زائل ہونےوالاہے۔ باطل یعنی وہ چیز جوعالم خلقت میں سنت الھی کے برخلاف ہے۔ یہ فنا ہونے والا ہے اور زائل ہونے والا ہے ، باقی نہیں رہ سکتا۔ اور اس زوال کی علامتیں آج انسان دیکھ رہاہے۔ انسان عالمی صورتحال کو دیکھ رہاہے اور اس زوال کی علامتیں بھی دیکھ رہاہے۔

دنیا کی صورتحال بدل چکی ہے، قومیں بیدار ہوچکی ہیں۔ بڑی خوشی کی بات ہےکہ یہ بیداری مسلمان قوموں میں زیادہ پائي جاتی ہے۔ مسلمان قومیں، مسلمان حکومتیں اسلام کی اہمیت، اسلام کی عظمت اور اس قابل اطمئنان اور بھروسہ کے قابل تکیہ گاہ کی عظمت کو درک کرنے لگي ہیں۔ آج عالم اسلام میں بیداری اس بات کا سبب بنی ہےکہ بڑی طاقتوں کی ماضی جیسی توانائياں نہیں رہی ہیں۔ امریکہ کی صورتحال ماضی کی نسبت بدل چکی ہے امریکہ کےبعد جو طاقتیں ہیں ان کی صورتحال بھی اسی طرح کی ہے۔ یہ سب کو معلوم ہے۔ مسلمان قوموں کو راہ توحید کو غنیمت سمجھنا چاہیےاور وعدہ الھی کو سچا سمجھنا چاہیے۔ آج مسلمانوں کی سعادت اس میں ہےکہ وہ اسلام کے محور پرایک دوسرےکے ساتھ متحدہوجائيں۔

البتہ دشمنی ہے اور رہے گي۔ جہاں بیداری زیادہ ہو وہاں انسانیت کے دشمن زیادہ خطرے کا احساس کریں گےلھذا زیادہ دشمنی کریں گے ۔ ہم آج اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ہونےوالی دشمنیوں کو خوب سمجھتےہیں ، انہیں اچھی طرح درک کرتےہیں اور ان دشمنیوں کا سبب بھی جانتےہیں ۔ چونکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مسلمان قوموں کی بیداری کا پرچم اٹھا رکھا ہے ، چونکہ اسلامی جمہوریہ ایران قوموں اور حکومتوں کو اتحاد وسربلندی کی دعوت دیتاہے اور کہتاہےکہ قومیں اور حکومتیں اسلام کے سائے میں اپنی سربلندی کی قدر سمجھیں اسی وجہ سے اس سے دشمنی کی جاتی ہے ، ہم یہ سمجھتے ہیں۔ ہم یہ جانتےہیں کہ یہ ساری دشمنیاں ناکام ہوکر رہیں گي جیسا کہ آج تک ناکام اور بے سود رہی ہیں۔ اکتیس برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کوششیں کی جارہی ہیں۔ اکتیس برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران خدا کے فضل و کرم سے روز بروزمستحکم اور طاقتور ہوتاجارہاہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔ دشمنی جس قدر جاری رہے ہمارے عوام مسلمان عوام، عالم اسلام کے عوام خود کو زیادہ پہچاننے لگيں گے ، اپنی قدر زیادہ سجھنے لگیں گے۔

امید کہ خدا وند متعال تمام اسلامی حکومتوں اور تمام اسلامی قوموں کی مدد کرے کہ وہ اپنے آپ پراعتماد کرنے لگيں، اپنے آپ پربھروسہ کرنے لگيں، سامراجی طاقتوں سے مرعوب نہ ہوں۔ یہ جان لیں کہ سامراجی طاقتوں کی توانائياں روبہ زوال ہیں، جھوٹی اور باطل طاقت ہے اور یہ باطل باقی رہنےوالا نہیں ہے بلکہ انسانیت کے لئےفائدہ مند چیزباقی بچے گي " و اما ما ینفع الناس فیمکث فی الارض۔ جوچيز انسانیت کے لئے فائدہ مند ہے وہ روئے زمین پرباقی رہے گي۔ امید کہ خدا وند متعال بعثت نبوی کی برکت سے ہم سب کو راہ اسلام اور تعلیمات اسلام پرعمل کرنے کی توفیق دے۔ ہمارے دلوں کو اپنے احکام اور اپنے معارف سے زیادہ آشنا کراے ۔ مسلمان حکومتوں کو متحد کرے تاکہ امت اسلامی انشاء اللہ اپنی طاقت ، اپنی سربلندی اور اپنی آبرو کی بازیابی میں کامیاب ہوسکے ۔والسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

آیات قرآنی ۔

1۔سورہ بقرہ 119

2،سورہ مائدہ 15۔16

3۔ سورہ علق 15۔18

4۔سورہ مدثر11۔17

5،سورہ اسرا 81

6۔ سورہ رعد 17

 نوٹ::::::::::::عید مبعث کے دن(10جولائی۲۰۱۰،27رجب) اسلامی جمہوریہ ایران کے سول اور فوجی حکام، عدلیہ، مقننہ اور مجریہ کے عھدیداروں نیز تہران میں غیر ملکی سفیروں اور عوام کی ایک بڑی تعداد سے رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےیہ خطاب فرمایاتھا۔

http://www.taqrib.info/urdu/index.php?option=com_content&view=article&id...

تطسحیا/ءردء

Add new comment